|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2014

بیروت: آئی ایس آئی ایس(اسلامک اسٹیٹ عراق اینڈ سیریا) کا شام کے مختلف علاقوں اور دیہات میں مقامی افراد سے جھڑپوں کے بعد قبضہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ شام میں انسانی حقوق کی پاسداری کی نگرانی کرنے والے ایک گروپ نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز بھی جھڑپوں کے بعد آئی ایس آئی ایس متعدد دیہات پر اپنا کنٹرول کھو چکی ہے۔ گروپ کے مطابق مقامی افراد سے ہونے والی جھڑپ کے بعد عسکری گروہ کو ابو ہمام، کاشکیا اور غرنیج سے بیدخل کیا گیا ہے یہ علاقے شام کے صوبہ دیر الزور میں واقع ہیں جہاں پر تیل کے وسیع ذخائر ہیں، اس علاقے میں شاہیتت قبیلے کے افراد رہتے ہیں۔ انسانی حقوق کے نگراں گروپ کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کو علاقے سے نکالنے کے بعد قبیلے کے افراد نے ان کے ہیڈ کوارٹر کو بھی نذر آتش کر دیا۔ رپورٹس کے مطابق اس علاقے میں اب تک 5 دیہات ایسے ہیں جہاں سے آئی ایس آئی ایس کو کنٹرول سے محروم کیا گیا ہے۔ شاہیتت قبیلے اور آئی ایس آئی ایس کے درمیان تصادم 4 روز قبل شروع ہوا تھا جس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس قبیلے کی جانب سے کیے جانے والے اقدام کو عسکری گروہ کے خلاف بیداری قرار دیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق آئی ایس آئی ایس نے شاہیتت گروہ کے تین افراد کو معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرکے اپنی حراست میں لیا تھا جس کے بعد دونوں کے درمیان مسلح تصادم شروع ہوا ہے۔ آئی ایس آئی ایس اور شاہیتت قبیلے کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ قبیلہ عسکری گروہ کی مخالفت نہیں کرے گا جس کے بدلے میں اس قبیلے کے کسی فرد کو حراساں نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کا نقصان پہنچایا جائے گا۔ عسکری گروہ کی جانب سے ایک گائوں پر چھاپہ مارا گیا اور گھروں کی تلاشی لی گئی، اسی دوران متعدد افراد کو بھی حراست میں لیا گیا جس کے بعد تصادم مزید بڑھنے کا بھی اندیشہ ہے۔ رپورٹس کے مطابق اب ہونے والے تصادم میں 9 عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس علاقے میں دوبارہ عملداری کے قیام کے عراق سے مزید عسکری دستوں کو طلب کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایس آئی ایس نے عراق اور شام کے بڑے حصے پر گزشتہ کچھ عرصے میں ہی قبضہ کرکے خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا، اس سے قبل اس گروہ کو القاعدہ سے منسلک سمجھا جاتا تھا مگر اس نے خود کو القاعدہ سے الگ ظاہر کیا ہے اور ایک اسلامی ریاست قائم کرنے کی اعلان کیا ہے مگر اس کو مقامی اور عالمی سطح پر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔