|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2020

کوئٹہ : صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات ناکام، اپوزیشن ارکین اسمبلی کا وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاج، جمعرات کو صوبائی وزراء سیلم کھوسہ،زمرک خان اور مٹھا خان کاکڑ نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاج سے قبل اپوزیشن لیڈر کے چمبر میں اپوزیشن رہنماؤں سے مذاکرات کئے جو کامیاب نہ ہوسکے، جس کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی نے ریلی نکالی اور وزیراعلیٰ کے سامنے احتجاج کیا۔

جہاں اپوزیشن سے بات چیت کیلئے صوبائی وزراء انجینئر زمرک اچکزئی، سلیم کھوسہ، عبدالخالق ہزارہ، مٹھا خان کاکڑ اور مبین خلجی پر مشتمل حکومتی مذکراتی ٹیم دوبارہ آئی اس موقع پر صوبائی وزیر انجینئر زمرک اچکزئی نے مذاکراتی ٹیم کی جانب سے اپوزیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن میں صرف بینچز کا فرق ہے آج حکومت میں بیٹھے لوگ کل اپوزیشن اور اپوزیشن میں بیٹھے لوگ حکومت میں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بسنے والے لوگ ایک خاندان کی مانند ہیں جنہوں نے اپنے اپنے حلقوں سے انتخابات میں ہمیں اپنا نمائندہ منتخب کرکے قیادت کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے، سڑکوں پر بیٹھ کر فیصلے تب ہوتے ہیں جب کچھ ہاتھ نہ آئے، انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو ملکر وفاق سے بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنی چائیے، تاہم بلوچستان حکومت کے دائرہ اختیار میں جو چیزیں ہیں ان سے متعلق حکومت اپوزیشن کے تحفظات کا ازالہ کریگی۔

انہوں نے کہا کہ امن وامان سے متعلق اپوزیشن ارکین کے مطالبہ پر آئی جی پولیس اراکین اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دیں گے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ دشمن کی نظریں بلوچستان پر لگی ہیں انہوں نے حالات خراب کرنے کیلئے ہمیشہ بلوچستان کو ہدف بنایا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے ملکر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔تاہم اس موقع پراپوزیشن ارکان نے موقف اختیار کیاکہ مذکراتی ٹیم کے سربراہ وزیر اعلی خود ہو ں اور اگر پھر بھی مسائل حل نہ ہوئے تو سخت لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔