|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان کے صحافت سے وابستہ افراد، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے حکومتی سوشل میڈیا رولز کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو اولیت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے) کے صدر شہزادہ ذوالفقار، انسانی حقوق کمیشن بلوچستان چیپٹر کے حبیب طاہر ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بلوچستان کے باسط شاہ ایڈووکیٹ، بلوچستان بار کونسل کے نائب صدر سلیم لاشاری، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے محمد آصف ریکی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کردایڈووکیٹ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمن اور بی یو جے کے صدر ایوب ترین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے نافذ کردہ سوشل میڈیا رولز بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

اس لئے صحافتی تنظیمیں، وکلاء برادری اور سول سوسائٹی کے افراد سوشل میڈیا رولز کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرچکے ہیں اس سلسلے میں ملک کے دیگر صوبائی دارالحکومتوں میں بھی پریس کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا ہے بلکہ 27فروری کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اسی مسئلے پر قومی کانفرنس کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان یقین دہانی کراچکے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولدڑز سے سوشل میڈیا رولز سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔

تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا جاسکا ہے جو قابل افسوس ہے ہم سب کا مطالبہ ہے کہ رولز کی منسوخی تحریری حکم نامے کے ذریعے عمل میں لائی جائے اور اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے سے متعلق عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا رولز کے باعث صحافتی تنظیمیں، وکلاء اور سول سوسائٹی کے لوگ سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔

بلکہ یہ اظہار رائے اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اس کی وجہ سے ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ افراد کی معاشی مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پوری دنیا کی عوام کو سیاسی و شہری آزادی حاصل ہے مگر یہاں اس کے برعکس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ موجودہ حالات میں میڈیا کو جتنی آزادی حاصل ہے یہ بھی صحافتی تنظیموں، وکلاء اور سول سوسائٹی کی جدوجہد کا ثمر ہے۔

انہوں نے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی ہر شخص کا حق ہے۔ اظہار رائے کی آزادی پر اس سے قبل بھی قدغن لگانے کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن اس کے خلاف صحافتی تنظیمیں، وکلاء اور سول سوسائٹی کے افراد نے ہمیشہ سے ہی بھر پور آواز بلند کیا ہے۔ اظہار رائے کی آزادی آئین پاکستان نے تمام شہریوں کو دی ہے جسے کسی آرڈیننس کے ذریعے نہیں روکا جاسکتا۔ موجودہ حالات میں سوشل میڈیا عام آدمی کی آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے 24فروری کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے جرنلسٹس کے احتجاجی کیمپ کا انعقاد کرے گی جس میں وکلاء سمیت دیگر نے بھی ہمیں بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو رولز بنائے گئے ہیں انہیں پارلیمنٹ میں پیش کرکے عوام کے سامنے لایا جائے۔