کوئٹہ: نصیر آباد کی تحصیل بابا کوٹ کے رہائشی ڈاکٹر شاہ نواز سیال، میرغوث بخش عمرانی و دیگر نے کہا ہے کہ تحصیل بابا کوٹ میں صدیوں سے آبادلوگوں کو ان کی اراضی سے بے دخل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں حکام بالا صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو محبت فقیر عمرانی، برکت علی سیال،میر ذوالفقار عمرانی، حاجی محمد حیات لہڑی و دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں زمینوں سے مبینہ طور پر بیدخل کرنے کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہ نواز سیال نے کہا کہ باباکوٹ میں 30 ہزار ایکڑ اراضی پر سینکڑوں کسان اور کاشتکار صدیوں سے آباد ہیں اور کاشت کاری کررہے ہیں جہاں سے انہیں اب مبینہ طور پر بیدخل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس میں محکمہ ریونیو کا عملہ اور ضلعی انتظامیہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی مذکورہ اراضی سے لوگوں کو بیدخل کرنے کی کوششیں کی گئیں تاہم اس وقت کے انتظامی افسران نے زمینوں کو مقامی افراد کی ملکیت قرار دے کر اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹ متعلقہ حکام کو ارسال کی تھی، اب بھی ہم اپنی جدی پشتی زمینوں کا تحفظ کریں گے، انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کی کوششوں سے علاقے میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے اراکین اسمبلی نے مسئلے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی اور اس سلسلے میں کمیٹی بھی قائم ہوئی تھی تاہم کمیٹی مسلسل غیر فعال ہے جس پر مجبورا ہم سڑکوں پرنکل آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ مبینہ طور پر جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے، ہماری زمینوں کا پانی بھی بند کیا گیا ہے جس سے وہاں کاشت فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس سے مقامی زمینداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ ہزاروں ایکڑ سے لوگوں کو بیدخل کرنے کا نوٹس لیا اور کاشتکاروں کو ان کے آباو اجداد کی جدی پشتی زمینوں کا مالک قرار دے کر زمینوں پر سے قبضہ کی کوششیں ختم کرانے کے احکامات صادر فرمائیں۔