خضدار : خضدار میں پی ٹی سی ایل سمیت تمام موبائل کمپنیوں کے انٹر نیٹ کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا،سگنلز کا ڈراپ ہونا،ڈاؤن لوڈنگ کا مسئلہ اور رفتار بھی کچوے کی چال جیسی ہوگئی،زونگ کمپنی کی فور جی ہاتھ کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور کاروباری طبقہ،لینگویج سینٹرز،مقابلہ کی تیار کرنے والے طلباء و طالبات صحافیوں سمیت سوشل میڈیا ایکٹویسٹ پریشانی کا شکار،متعلقہ ادارے مال بٹورنے میں مصروف۔
تفصیلات کے مطابق ضلع خضدار میں پی ٹی سی ایل سمیت تمام موبائل کمپنیوں کی غیر زمہ داری کی وجہ سے انٹر نیٹ کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو گیا ہے،پی ٹی سی ایل سمیت تمام موبائل کمپنیاں ماہانہ عوام سے انٹر نیٹ کی مد میں کروڑوں روپے بٹورتے ہیں مگر عوام کو حقیقی بنیادوں پر تیز رفتار انٹر نیٹ کی سہولیت دینے میں نا کام ہو گئے ہیں جبکہ اس متعلق عوامی شکایات کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔
پی ٹی سی ایل احکام سے عوامی سطح پر بار بار شکایات کی گئی مگر ازالہ نہیں ہو سکا پی ٹی سی ایل کے ڈی ایس ایلز ہوں یا کہ موبائل کمپنیوں کی تھری جی و فورجی کے دعوے مگر سب کی رفتاری کچوے کی چال سے زیاد ہ نہیں زونگ موبائل نیٹ ورک کا یہ دعویٰ بھی جھوٹی ثابت ہوئی کہ خضدار کو فور جی انٹرنیٹ سے منسلک کیا گیا ہے خضدار کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خضدار میں ایک یونیورسٹی،میڈیکل کالج،کنٹونمنٹ،متعدد لینگویج سینٹرز و دیگر تعلیمی ادارے ہیں،ایم فل کرنے والے طلباء و طالبات سب کے معلومات کا انحصار انٹر نیٹ پر ہیں۔
پی ٹی سی ایل،موبائل کمپنیوں کو پابند بنائیں کہ وہ عوام الناس سے انٹر نیٹ پیکجیز کے مد میں جو کروڑوں روپے وصول کر رہے ہیں اسی کے حساب سے عوام الناس کو تیز ترین انٹر نیٹ سہولت مہیاء کریں۔
علاوہ ازیں خضدار سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات نے خضدار سے منتخب رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل خضدار سے تعلق رکھنے والے سینیٹر صاحبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے پر اسلام آباد میں پی ٹی سی ایل کے احکام بالا سے ملاقات کر کے خضدار کے عوام کی شکایات سے انہیں آگاہ کریں تاکہ خضدار اور ملحقہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے صارفین تیز رفتار دور کی جدید سہلوتوں مستفید ہوں اور صارفین سے لاکھوں روپے بٹورنے والی کمپنیوں کا قبلہ درست ہو ورنہ خضدار کے انٹر نیٹ استعمال کرنے والے صارفین متعلقہ کمپنیوں کے خلاف بھرپور مہم چلا کر انکے خلاف عدالت کے دروازے پر دستک دینے تک بھی گریز نہیں کرینگے