|

وقتِ اشاعت :   August 9 – 2014

لاہور: ضلع ملتان میں پولیس کے ساتھ تصادم میں زخمی ہونے والا پاکستان عوامی تحریک کا ایک کارکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ یہ کارکن بھکر میں زخمی ہوا تھا جسے بعد میں ملتان کے نشتر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ پنجاب میں پی اے ٹی کے کارکنوں سے جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ ادھر، ہفتہ کو لاہور میں پی اے ٹی کے کارکنوں نے تین پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ اگر انہیں اشتعال دلایا گیا تو وہ مزید پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے یرغمال پولیس اہلکاروں کے بدلے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ یرغمال پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹیوں پر جا رہے تھے جب پی اے ٹی کے کارکنوں نے ان پر حملہ کرتے ہوئے ان سے سرکاری اسلحہ اور دوسری اشیاء چھین لیں۔ لاہور میں منھاج القرآن سیکریٹریٹ اور ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر اس وقت کوئی پولیس اہلکار تعینات نہیں۔
جہلم میں 15 پولیس اہلکار یرغمال
جہلم کے علاقے پنڈ دادنخان میں پی اے اٹی کے کارکنوں نے جھڑپ کے بعد پندرہ پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ کارکنوں نے نقل و حرکت روکنے کے لیے علاقے میں لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنے کے بعد ان اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس سے کچھ مظاہرین بے ہوش ہو گئے۔ پولیس اور مظاہرین میں وقفے وقفے سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
گوجرانوالہ میں 55 پولیس اہلکار زخمی
گوجرانوالہ میں پاکستان عوامی تحریک کے قافلے یوم شہداء میں شرکت کے لیے سادھوکی میں پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد لاہور کی جانب روانہ ہو گئے۔ قافلے اپنے پیچھے جلتی ہوئی موٹر سائیکلیں ،ٹوٹی ہوئی گاڑیاں اور زخمی پولیس اہلکاروں کو چھوڑ گئے ۔ گوجرانوالہ سے بھی سینکڑوں مرد و خواتین پر مشتمل قافلے لاہور کے لیے روانہ ہوئے جن کا قلعہ چند بائیپاس، ٹول پلازہ ، موڑ ایمن آبا د اور سادھوکی میں پولیس نے روڈ پر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر کے زبردستی راستہ روکا۔ اس دوران پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان کے درمیان تصادم بھی ہوا ، جس پر پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ بعد میں مشتعل کارکنان نے پولیس سمیت متعدد پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹال پلازہ کے شیشے توڑ دئے جبکہ موٹر سائیکلوں کو نذر آتش بھی کیا گیا ۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے اعلی آفیسران سمیت پچپن پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں ۔ پولیس اور ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں کے درمیان جمعہ کو اس وقت جھڑپوں کا آغاز ہوا جب سینکڑوں ڈنڈہ بردار کارکنوں نے ماڈل ٹاؤن کے اطراف پولیس کا حصار اور رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے پی اے ٹی کو دس اگست کے روز ‘یوم شہدا’ منانے سے روکنے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر اور دفتر کا محاصرہ کرلیا تھا۔ سرکاری حکام کی جانب سے پی اے ٹی کے قافلوں کو لاہور جانے سے روکنے پر جمعہ اور ہفتہ کی رات فیصل آباد، بھکر، میانوالی، خوشاب، اوکاڑہ اور سرگودھا میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔