|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2020

لورالائی :  نیشنل پارٹی لورالائی کے ضلعی آرگنائز ر درمحمد بلوچ اکرم لانگو طاہر لانگو عظیم بنگلزئی نذیر سمالانی ملک نور اللہ ملازئی محمد عثمان خان لونی جان محمد بابو زئی میاں محمد طا ہر بشیرارائیں اور دیگرنے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ لورالائی ژوب ڈویژن کا ہیڈ کواٹر ہے جو سات اضلاع پر مشتمل ہے لورا لائی بلوچستان کا دوسرا بڑا ضلع ہے اور ژوب ڈویژن بلوچستان کا سب سے بڑا ڈویژن ہے جو سات اضلاع ژوب،دکی،شیرانی،قلعہ سیف اللہ،موسیٰ خیل،بارکھان،لورالائی پر مشتمل ہے۔

ان کیساتھ بارکھان اور موسیٰ خیل ڈیرہ غازی خان اور ژوب اور شیرانی کے بارڈر ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ بارڈرملتا ہے اتنے دور درازعلاقوں سے لوگ کوئٹہ آتے ہے لورالائی میں ہائی کورٹ کے بینچ 2016میں منظور ہوچکا ہے چار سال سے زائدعرصہ ہوچکے ہے کہ اس کو فعال کرنے پر کوئی توجہ نہیں دیا گیا۔

یہاں کے عوام معمولی معمولی کیس کیلئے کوئٹہ جاتے ہے وہاں پر ایک لاکھ سے زیادہ فیس وکیلوں کو اپنے حق اور انصاف کیلئے دیتے ہے یا اپنے علاقے کے وکیل کوپیشی کیلئے کوئٹہ لے جاتے ہے پھر وہاں ان کیلئے فایؤ سٹار ہوٹل میں ان کے رہائش کے بندوبست کرتے ہے اور ہاں سے اس کو اسپیشل گاڑی بک کرتے ہے اور وہاں ہائی کورٹ میں کیسوں کے وجہ سے زیادہ رش ہوتے ہے اور ایک پیشی چھ یا آٹھ ماہ میں ہوتے ہے اور کبھی وکلاء کے ہڑتا ل ہوتے ہے اور کبھی پیشی کینسل ہوجاتے ہے اور تو اس طرح ایک کیس میں کئی سال لگ جاتے ہے اور آخرکار وہ آدمی کیس چلانے سے بیزار ہوجاتے ہے اور انصاف ملنے سے محروم ہوجاتے ہے اوریہ تمام غریب اضلاع ہیں۔ اپنے جائز کیس کیلئے دوسروں سے اٗدھار لے کر اپنے کیس چلتے ہے۔

انہوں نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ لورالائی کے منظورشدہ ہائی کورٹ کے بینچ کو جلد ازجلد فعال کریں تاکہ لورالائی سمیت پورے ڈویژن کے عوام کو اپنے ہی گھر پر اپنے حق اور انصاف کیلئے کیس چلائے۔لورالائی ہائی کورٹ کے بینچ ہمارے علاقے کے آئینی اور قانونی حق ہے جو ہمیں فوری طور پر دیا جائے ورنہ ہم شدید احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔