کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی ڈاکٹر ارسلان اور دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کو کورنٹائن سینٹر میں ماہر ڈاکٹروں کو تعنیات کرنا چاہیے، ڈاکٹرز کی تعنیاتی کا طریقہ کار وضع کیا جائے، ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کیلئے عوام بلاوجہ ہسپتالوں میں کا رخ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو مکمل آلات فراہم کئے جانے چاہئے جبکہ وائی ڈی اے مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ہیں، اس وقت ڈاکٹر کی ضرورت ہے لیکن پانچ سو ڈاکٹروں کو گھر بٹھا دیا گیا ہے، ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ سول اور بی ایم سی میں آٹھ سو ڈاکٹرز تنخواہوں سے محروم ہیں جبکہ کورونا سے نمٹنے کیلئے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہونگے اور حکومت ٹیکنیکل لوگوں سے مشاورت کرے۔
ینگ ڈاکٹرز نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان صحت سے متعلق ٹھوس اقدامات کریں کیونکہ سول بی ایم سی ہسپتال میں ماسک دستاب نہیں جبکہ سول ہسپتال میں 1500 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل ہیں لیکن ماسک دستاب نہیں، ان کا کہنا تھا کہ قرنطینہ میں ڈاکٹروں کیلئے بھی کوئی سہولت نہیں جبکہ ماہر ڈاکٹروں کو باڈر پر لگانا سمبھ سے بالاتر ہے، ینگ ڈاکٹرز نے کہا کہ سرحد سیل ہے لیکن غیر قانونی آمدورفت جاری ہے۔
کوروناوائرس سے متاثرہ سات مریض شیخ زید اور ایک فاطمہ جناح میں داخل ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بغیر حفاظت سے فرائض سرانجام دینے پر مجبور ہیں، ایک ہفتے میں پانچ سو عارضی ڈاکٹروں کو مستقبل کرنے کی بجائے فارغ کردیا گیا جبکہ سول ہسپتال لائے گئے ماسک بھی غیر معیاری ہیں۔