|

وقتِ اشاعت :   August 14 – 2014

اسلام آباد: پاکستان کا 68 واں یوم آزادی آج 14 اگست 2014 کو ملی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ملک میں ہر طرف سبز ہلالی پرچم لہرا رہے ہیں اور قوم میں زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے، شہر شہر ملی نغموں اور قومی ترانوں کی گونج نے سماں باندھ دیا ہے، یوم آزادی پر آج ملک بھر میں عام تعطیل ہے، دن کے آغاز پر وفاقی دارالحکومت میں 31 جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی، یوم آزادی کے موقع پر تحریک آزادی پاکستان کے شہدا کیلیے قرآن خوانی کا اہتمام بھی کیا جائے گا جبکہ مرکزی تقریب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیراعظم نواز شریف پرچم نے پرچم کشائی کی۔ ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے والی پرچم کشائی کی تقریب میں صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، مسلح افواج کے سربراہان، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وفاقی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی، تقریب کا آغاز تلاوت قرآن سے کیا گیا اور آپریشن ضرب عثم کے شہداء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ صدر ممنوں حسین کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج ہم اپنا 68 واں یوم آزادی ایک خاص پس منظر میں منا رہے ہیں، آج ہم حالت جنگ میں ہیں، ہماری مسلح افواج کے جوان دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے اپنی جانوں کا نذارانہ پیش کر رہے ہیں، پوری قوم انھیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحریک پاکستان کے لئے قائداعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال، سر سید احمد خان، لیاقت علی خان اور محمد علی جوہر سمیت ہمارے برزگوں نے جو قربانیاں دیں ہم انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ہمارے بزرگوں نے ایک واضح نصب العین کے ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہمارے حوالے کیا اور اب ہم سب پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس کی حفاظت کریں اور اسے ترقی یافتہ اور خوشحال بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ قائداعظم کے سنہری اصولوں پر عمل کیا تو کامیابی ہمارا مقدر ہوگی، ملکی پالیسی کسی لسانی یا فرقہ وارانہ بنیاد پر نہیں، برابری پر ہونی چاہیئے، پاکستان کسی ملک کے خلاف نہیں لیکن کشمیر ی اور فلسطینی عوام کو جلد از جلد حق خود ارادیت ملنا چاہیئے جشن آزادی کے سلسلے میں چاروں صوبائی دارالحکومتوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا سمیت ملک بھر میں تقریبات منعقد ہو رہی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مزار اقبال پر حاضری دی اور حضوری باغ میں پرچم کشائی کی جب کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی صوبائی اسمبلی میں ہونے والی پرچم کشائی کی تقریب میں شرکت کی جب کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بہت قربانیوں کے بعد یہ ملک حاصل کیا، آج کا دن بہت اہم ہے، اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ دوسری جانب یوم آزادی پرکسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلیے ملک بھر میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہونے والی جشن آزادی کی تقریب میں مسلح افواج کے دستے مارچ پاسٹ کریں گے، تقریب میں وزیراعظم نواز شریف مسلح افواج کے سربراہان کے ہمراہ پاکستان آرمی، پاک بحریہ اور فضائیہ کے دستوں اور فلائی مارچ پاسٹ کی سلامی لیں گے۔ علاوہ ازیں جشن آزادی کی تقریبات کیلیے جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا سبز ہلالی پرچم تیار کرلیا گیا جو یوم جشن آزادی کو اسلام آباد میں لہرایا جائے گا، 60  فٹ لمبے اور40  فٹ چوڑے جھنڈے کی تیاری میں 15 روز لگے ہیں اور اس کا حجم 2400  اسکوائر فٹ ہے، وزیراعظم نواز شریف سبز ہلالی پرچم جشن آزادی کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر 212  فٹ طویل پول پر لہرائیں گے، بڑے قومی پرچم کو کراچی میں تیار کیا گیا اور اسلام آباد بھیجنے سے قبل پرچم کو مزار قائد پر پاکستان کی بری، بحری اور فضائیہ کی جانب سے سلامی دی گئی۔