|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2020

کوئٹہ: تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج نے اعلیٰ حکام کی بولان یونیورسٹی اف میڈیکل اینڈ یلیتھ سائنسز کی انتظامیہ کی ملازم و طلباء دشمن پالیسوں کی مذمت کرتے یوئے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ بار ار مذاکرات میں معاملات طے ہونے کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ ہٹ دھرمی پرنہ صرف قائم ہے بلکہ انتقامی کاروئیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر مصطفےٰ وردگ کو تحریک کی حمایت کی سزا دی جارہی ہے جو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی تحریک یونیورسٹی کے جانب سے ملازمین کے بچوں کی سیٹوں کو منسوخ کیے جانے بھر پور احتجاج کرے کرے گی کئے گئے معاہدے کو سبوتاژ کر دیا گیا۔یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کی دو ماہ کی تنخواہوں سے انکار تحریک کو احتجاج پر مجبور کرنا ہے یونیورسٹی انتظامیہ شتر بے مہار بنی ہوہی ہے۔

من پسند افراد کو قانون کے برعکس نوازا جارہا ہے جبکہ سنیئر اہل ملازمین کے خلاف بے بنیاد الزامات کے بنیاد پر انتقامی کاروائیاں کی جارہی ہیں اب تک کسی قسم کے سروس رولز وضع نہ کرنا صرف اور صرف من مانی کرنا ہے تحریک یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ تمام مقتدر حلقوں نے دوران احتجاج مداخلت کر کے احتجاج ملتوی کروایا اور اب کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد سے نظریں چرا رہے ہیں آیا کہ مقدر حلقے بے حس ہے۔

کہ بے اختیار اگر بے اختیار ہیں تو بااختیار حلقوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ ائندہ مذاکرات انہی سے ہوسکے اور اگر یہ بے حسی ہے تو ضمیر جاگانا ہمیں آتا ہے تحریک یونیورسٹی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اعلیٰ حکام کی خاموشی کے خلاف ایک بارپھر احتجاج بھر پور شدت کے ساتھ احتجاج کیاجائے گا معاشی استحصال کے ہاتھوں پریشان ملازمین و طلباء کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔

جب حکومت کیے گئے معاہدے کی پاسداری نہیں کر پارہی تو ایسے میں تحریک,دفعہ144 یاکرورنا کی ہنگامی صورتحال کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے آخری حد تک جائیں گے اس دوران اگر کسی ملازم یا سٹوڈنس کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ اور ثالیثین پر عائد ہوگی۔