|

وقتِ اشاعت :   August 14 – 2014

کوئٹہ: وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کے تمام حصوں کو یکساں ترقی دینے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے ، پاکستان کو تیز بنیادوں پر ترقی دینے کی ضرورت ہے ، بلوچستان میں پہلے کے مقابلے میں امن وامان بہتر محسوس کررہا ہوں ، زیر زمین پانی کی صورتحال تشویشناک ہے وفاقی حکومت اس مسئلے کی حل کے لئے ہر قسم کی تعاون کے لئے تیار ہے ، گوادر کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورا پاکستان ترقی کرے گی ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں منفی سیاست کو خیرباد کہہ دے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ترقی کی منزلیں طے نہیں کرسکے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے پرفضاء مقام زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی کی دوباہ بحالی کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، تقریب سے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالماک بلوچ اور چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ نے بھی خطاب کیا جبکہ ایم این اے کرن حیدر نے ریذیڈنسی سے متعلق اپنے اشعار پیش کئے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ، نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو ، وفاقی وزراء پرویز رشید ، جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر ، مولانا عبدالغفور حیدری ، جام کمال ، سردار ثناء اللہ زہری ، صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال ،مجیب الرحمن محمد حسنی ،چنگیز مری ،اظہار حسین کھوسہ ، میر سرفراز بگٹی ،سابق چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ ، کمانڈر سدرن کمانڈ ناصر جنجوعہ ، آئی جی ایف سی اعجاز شاہد ، مشیر خزانہ خالد لانگو اور دیگر فوجی ، سول حکام اور قبائلی عمائدین بھی موجود تھے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے قائداعظم ریذیڈنسی جیسی خوبصورت جگہ کو بھی نہیں بخشا اس کی تعمیر نو کے لئے دن رات کام کرنے والے لوگوں نے ملک اور قائداعظم سے اپنی والہانہ محبت کو ثابت کردیا ہے جو لوگ اپنے گھروں سے دور رہے اور اس کا م میں حصہ لیا انہیں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور دیگر سمیت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس تیز رفتاری کے ساتھ قائداعظم کی آخری رہائش گاہ کی تعمیر ومرمت کا کام کیا گیا ہے اسی رفتار سے ہمیں ملک ترقی کرے تو مزہ آئے اور بہت جلد ملک ترقی کی منازل کو چھوئے گا آج ملک میں بھی اسی جذبے اور رفتار سے کام کرنے کی ضرورت ہے اگر اسی رفتار اور جذبہ سے کام کرے تو ہمارا ملک مہینوں میں ترقی کی منازل طے کرے گا ۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ اگر ایک دہائی تک ہمیں امن وسکون ملے تو جتنی بھی ناہمواریاں اور معاشرتی انتشار ہے تو انہیں ختم کیا جاسکتا ہے ۔ اس وقت کسی علاقے میں زیادہ کسی میں کم اور کوئی ترقی کے میدان میں بہت پیچھے ہیں اس سے کوراپ کرنے کی بھر پور کوشش کرسکتے ہیں تاکہ لوگ اپنے کو یہاں حصہ دار سمجھے ۔ انہوں نے کہا کہ جس جذبے اور ولولے کے ساتھ قائداعظم ریذیڈنسی کی تعمیر کی گئی ہے ایسے ہی جذبے کو ملک بھر میں بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت میدان میں بھی پیچھے نہیں رہے گی اور ملک کو قابل فخر بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اور سیکورٹی فورسز کی کاوشوں کے نتیجے میں امن وامان کی بہتری کو ملک کا ہر شہری محسوس کررہا ہے امن کے قیام پر وزیراعلیٰ بلوچستان ان کی ٹیم ، کمانڈر سدرن کمانڈ جنرل ناصر جنجوعہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ امن کے قیام کا سہرا وزیراعلیٰ بلوچستان ان کی ٹیم اور جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں کمانڈر سدرن کمانڈ ناصر جنجوعہ کے سر ہے ۔ میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ تقریب میں صوبوں کو جوڑنے کی بات کی گئی جو از حد ضروری ہے ہمیں ایک دوسرے کے قریب جانا ہوگا اور اس سلسلے جو روایت پہلے نہیں پڑ سکی تھی اس کا بیڑہ ہم نے اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم سب کی حکومت ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ان کی ٹیم کو شاباش دینے کو جی چاہتا ہے یہاں کوئی ایسا نہیں جسے ہم اپنا نہ کہہ سکے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بھی اتنا ہی اپنا ہے جتنا کوئی اور ہمارا اپنا ہے ۔ ہم نے بلوچستان میں عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا اور موجودہ حکومت کی مدد کررہے ہیں ۔ سندھ حکومت کا بھی مکمل ساتھ دیا جارہا ہے ہم کراچی سندھ اورملک کے ہر حصے میں امن وامان کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں اب کراچی میں بھی امن کا قیام ممکن ہورہا ہے پہلے ہر روز ٹارگٹ کلنگ ، فرقہ وارانہ دہشت گردی ، گروہوں کے درمیان تصادم سے امن وامان برباد تھا مگر اب کافی عرصے سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے میری دعا ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں اللہ دائمی امن کا قیام ممکن بنائے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد پر بھی کنٹرول ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہورہا ہے خیبر پشتونخوا حکومت سے بھی ہم چاہتے ہیں کہ وہ امن کے قیام ، غربت کے خاتمے اور ترقی پر توجہ دے بے شک وہ لانگ مارچ اور آزادی مارچ بھی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ حقیقت میں سنگین تر ہوتا جارہا ہے مگر اس سلسلے میں اسٹڈی کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر اس کی وجوہات کیا ہیں اگر ٹیوب ویل ہے تو بھی منصوبہ بندی کرنا ہوگی ٹیوب ویل نہیں کوئی اور وجہ ہے تو اسے بھی ہمیں معلوم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان سمیت ملک بھر میں بجلی کی ضرورت ہے بلوچستان میں ا تحادی حکومت کو شمسی توانائی کے ذریعے دیہاتوں کو بجلی کی فراہمی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ٹیوب ویلوں کو بھی اسی نظام پر لے جانا از حد ضروری ہے اس سلسلے میں بہتر منصوبہ بندی اور غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گجرات تا گوادر اکنامک کولی ڈور بارے کام جاری ہے جب یہ 22 سو کلو میٹر شاہراہ بنے گی تو اس کے راستے میں آنے والے تمام علاقوں میں ترقی ہوگی وہاں نہ صرف سڑکیں بنیں گی بلکہ تعلیمی ادارے اور صحت کے اداروں سمیت دیگر بھی بنیں گی جس سے خوشحالی آئے گی اور لوگوں کا تقدیر بدلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں توانائی بحران کا خاتمہ شامل ہے اس سلسلے میں کارخانوں پر کام شروع کیا جاچکا ہے اللہ نے چاہا تو 2017 کے آخر تک 10 ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی ملنا شروع ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کارخانوں میں آئیڈل کول اور سولر سسٹم کے ذریعے بجلی پیدا کرنے پر توجہ دی جارہی ہے مگر ہم کہنا چاہتے ہیں کہ لوگ ملکی ترقی سے ہماری توجہ نہ ہٹائے ۔ ہماری پہلی ترجیح ملکی تعمیر ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ منفی سیاست کو لوگ خیرباد کہہ کر مثبت سیاست کی طرف آئے ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو تحفظات ہیں انہیں ہمیں موقع دینا چاہیے کیونکہ آئندہ الیکشن تک ان کے لئے مسائل مزید کم ہوئے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ زیارت کے لئے خصوصی پیکج بارے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کی جائے گی ۔ انہوں نے گوادر پورٹ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ چند سالوں میں لوگ گوادر گوادر کریں گے لیکن یہ سب کچھ امن سے وابستہ ہے امن ہوگا تو ترقی ہوگی ۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ ہماری فوج کو وہاں بھر پور کامیابی دے ۔ انہوں نے کہا کہ منفی سیاستدان آزادی اور انقلاب مارچ کررہے ہیں آزادی مارچ کا مظاہرہ تو یہاں زیارت میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں سول اور ملٹری لیڈرشپ اکھٹے بیٹھ کر یو م آزادی منارہے ہیں اسی طرح کی روایت آگے بھی ہونا چاہیے کیونکہ بہترین جگہ آکر بہترین لوگوں کے ساتھ یوم آزادی منائیں گے تو ا س کے لوگوں پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کہ وہ ملک کی ترقی ، امن کے قیام اور خوشحالی کے لئے ہمیں توفیق دے ۔ انہوں نے کہاکہ جہالت کا خاتمہ کرکے ہم ملک کو اپنی پیروں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب اپنے نظریے ، ایجنڈے کو درست کرے ۔ تقریب سے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی استقبالیہ خطاب کیا جس میں انہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف ، وفاقی وزراء ، گورنر بلوچستان اور صوبائی کابینہ کے ممبران سمیت دیگر کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ہمارے لئے ریکارڈ مدت میں قائداعظم ریذیڈنسی پر کام کی تکمیل باعث فخر ہے کیونکہ یہ قومی یکجہتی کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ زیارت کو جنگلات اور ریذیڈنسی کے باعث انتہائی اہمیت حاصل ہے لیکن بعض عناصر کی جانب سے ریذیڈنسی کو تباہ کیا گیا جس کا ہم نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس اہم تاریخی عمارت کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا یہا ں جس جذبے اور احتیاط سے کام کیا گیا اگر اسی کا سلسلہ جاری رکھا جائے تو منفی عناصر کبھی کامیاب نہ ہوں گے ۔ انہوں نے موجودہ اور سابقہ چیف سیکرٹریز کا منصوبہ پر کام کے دوران کاوشوں کا تذکرہ کیا جبکہ ٹیکنیکل انجینئر کی بھی تعریف کی اور تجویز دی کہ ان کے لئے تمغہ امتیاز کا اعلان کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنا تھا جس میں ہم بہت حد تک کامیاب ہوچکے ہیں پہلے لوگ مغرب کے وقت کوئٹہ میں نہیں نکل سکتے تھے بلکہ اغواء برائے تاوان سمیت فرقہ وارانہ اور دیگر بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی جاری تھا اور شاہراہیں غیر محفوظ تھی مگر حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں ، سیکورٹی فورسز نے انتھک محنت سے نہ صرف شاہراہوں کو محفوظ ، اغواء کاروں کا خاتمہ کیا بلکہ رمضان کے دوران کوئٹہ شہر کی مارکیٹوں رات گئے تک کھلی رہتی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مختلف سپورٹس ، یوتھ اور کلچرل فیسٹولز کا بھی انعقاد کیا جس میں صوبائی وزیر کھیل وثقافت مجیب الرحمن محمد حسنی کا بھی انتہائی اہم کردار ادا رہا ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں شرح خواندگی میں اضافہ اور صحت کی سہولیات سمیت غربت کا خاتمہ تھا اگرچہ تعلیم اور صحت کے میدان میں کسی حد تک بہتری آچکی ہے مگر غربت کے خاتمے کے لئے ہمیں وفاقی حکومت کی تعاوکی ضرورت ہے ۔ پلاننگ کمیشن کے اسٹیرو ٹائپ ترقیاتی بجٹ سے یہاں ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کے لئے ترقیاتی بجٹ اور اس کی منصوبہ بندی کا جائزہ لیا جائے اس سلسلے میں ہم بلوچستان فورم کا انعقاد کررہے ہیں آپ وزیراعظم کو بھی دعوت دیتے ہیں اس میں شرکت کرے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں پانی کی قلت کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے زیارت سے لے کر خضدار تک زیرزمین پانی 12 سو فٹ تک نیچے گرچکا ہے جبکہ کوئٹہ کی عوام کو ہم صاف پینے کا پانی فراہم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں اس سلسلے میں 2 ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے جن پر 12 سے 13 ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ادوار میں بلوچستان میں ریکارڈ لوٹ مار کی گئی مگر ہم وزیراعظم اور عوام کو ایک ایک پائی کا حساب دینے کو تیار ہے ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ کرپشن کا مکمل خاتمہ کیا گیا ہے تاہم یہ ضرور کہتے ہیں کہ اس میں کمی آئی ہے ۔ پہلے تو بلوچستان کرپشن میں بہت زیادہ مشہور تھا ہم فنڈز عوام کو صحت ، تعلیم اور دیگر سہولیات کی فراہمی پر خرچ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لئے وزیراعظم سمیت دیگر قائدین اور ہمار ے اکابرین نے زبردست جدوجہد کی ہے مگر کچھ منفی قوتیں اس کے خلاف کام کررہی ہیں جنہیں ہم سب کو روک کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اگر صوبے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبوں کو قریب لایا جائے ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ زیارت انتہائی اہمیت کا حامل ضلع ہے اس لئے وزیراعظم اس کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرے یہ ایک پرامن ضلع ہے جہاں جرائم کی شرح صفر ہے ۔ اس پرفضا مقام کو آکر ملک بھر کے لوگ زندگی سے لطف اٹھاتے ہیں ہمیں جمہوریت کی بقاء اور عوامی بالادستی کا سفر مل کر طے کرنا ہوگا ۔ اس سے قبل وزیراعظم پاکستان نے سابق چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد ، نیئر علی دادا ، کمشنر سبی ڈویژن شیر خان بازئی ، شیر یار سلطان ، ٹیکنیکل ایڈوائزر سی اینڈ ڈبلیو عبدالجبار ، ایکسین زیارت فقیر محمد ، ممبر زیارت ریزیڈنسی پروجیکٹ آغا یوسف ، سی ای او ملک سہیل کو میرٹ سرٹیفکیٹس جبکہ سیکورٹی کے انتظامات سنبھالنے پر ایف سی کے نائب صوبیدار ولایت علی شاہ کو سند اور ایک لاکھ روپے ، محمد جان داد کو سند ، ایک لاکھ روپے اور عبدالکریم کو سند اور ایک لاکھ روپے بھی دیئے ۔ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چھٹہ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان میں انتہائی والہانہ انداز سے یوم آزادی منائی جارہی ہے گزشتہ روز کوئٹہ میں رات گئے تک لوگ جشن آزادی مناتے رہے ، گورنر بلوچستان خود کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کبھی اس طرح بھر پور انداز سے جشن آزادی منانے کی تقریبات نہیں دیکھی یہ سب کچھ صوبائی حکومت کی پالیسیوں، کمانڈر سدرن کمانڈ کی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔