پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاورمیں آندھی اور طوفان کے باعث خواتین اوربچوں سمیت 12افراد ہلاک اور 80 زخمی ہو گئے۔
تیز بارش سے مختلف علاقوں میں گھروں کی چھتیں گر گئیں جبکہ دیواریں گرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔
بارش کے باعث لوگوں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی کابینہ سمیت ’’آزادی مارچ‘‘ میں مصروف ہیں جس کے باعث پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کوئی بھی رہنما زخمیوں کی عیادت یا جاں بحق افراد کی تعزیت کے لیے نہیں گیا۔
ریسکیو اور پولیس کے مطابق شہر کے مختلف مقامات پر شدید طوفان اور بارش کے باعث مختلف علاقوں میں درخت جڑوں سے اکڑ گئے ہیں۔
ریسکیو اور پولیس کے مطابق وزیرباغ پولیس چوکی کی دیوار گرنے سے دو بچے جاں بحق ہوئے۔ نوتھیہ کے علاقے میں گھر کی چھت منہدم ہونے کے باعث 15 افراد ملبے تلے دب گئے، جنہیں ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائی کے بعد نکال لیا، آخون آباد میں مدرسے کی چھت گرنے سے 5بچے زخمی ہوئے۔
بارش سے نشیبی علاقے بھی زیرآب آگئے، نکاسی کا درست نظام نہ ہونے کے سبب سڑکیں پر پانی جمع ہو گیا، جس کے باعث آمدورفت میں رکاوٹ اور ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
امدادی سرگرمیوں میں مصروف رضا کاروں کو ٹریفک جام کے باعث دشواری پیش آرہی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پشاور کی پولیس نے 12 افراد کی ہلاکت اور 60 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
تیز بارش اور آندھی کے باعث اخوند آباد، گجر آباد، وزیر باغ، فقیر آباد اور دیگر علاقے زیادہ متاثر ہوئے۔
ریسکیو 1122 نے کے مطابق 11 افراد کی لاشیں اور 50 سے زائد زخمیوں کو اسپتال منتقل کی جا چکا ہے۔
ایدھی ذرائع کہتے ہیں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے کیونکہ ابھی تک امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
زیادہ تر اموات چھتیں یا دیواریں گرنے سے ہوئی ہیں جن علاقوں میں اموات ہوئی ہیں ان میں لیوانے بابا نتھیا، فقیر آباد، وزیر آباد، لاہوری گیٹ، پھانڈو، بریسکو، لنڈے سڑک، دیر کالونی اور دیگر شامل ہیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر پشاور ظہیر السلام کا کہنا تھا کہ متعلقہ ’’پٹواریوں‘‘ اور ریوینیو افسران کو نقصانات کے تخمینے کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ظہیر السلام نے مزید بتایا کہ 12 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہو چکے ہیں تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔