لورالائی : بلوچستان حکومت کی طرف صوبے کی دیگر شہریوں کی طرح لورالائی کے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی اپیل کی تھی اوریہ بھی کہا گیا تھا کہ شہر میں کسی بھی جگہ گاڑیوں دکانوں اور دیگر جگہوں پر چار سے زیادہ افراد کے ایک ساتھ کھڑے رہنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور چار سے زائد افراد کو دیکھ کر گرفتار کرلیا جائے گا۔
تاہم لورالائی کے شہریوں نے احتیاطی تدابیر کی اپیلوں کو ہوا میں اُڑادیا ہے اور اندرون شہر کی سٹرکوں گلیوں محلوں میں موٹر سائیکلوں میں ایسے گھوم رہے ہوتے ہیں جیسے وہ عید کی چھٹیوں میں شہر میں اپنے رشتے داروں کے جاتے رہتے ہیں حلانکہ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور پی پی ایچ آئی کی طرف سے مسلسل لورالائی کے شہریوں کو خطرے سے آگاہ کرنے کیلئے ان میں پمفلٹ اور آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں شہریوں کو مزید بتایاجانا ضروری ہے کہ وگر وہ احتیاط نہیں کر یں گے توان کاحشر اٹلی جیسا ہوسکتا ہے جہاں پر لاشیں اٹھا کر انہیں جانوروں کی طر ح شہر سے دور گڑھے کھود کر ڈالا جارہا ہے سب سے زیادہ خطرہ اگر ہے تووہ مضافاتی مکینوں کو ہے۔
اگر ان کو کہا جائے کہ پلیز احتیاط کریں تو وہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں دوسری جانب بعض افراد جن حالات کی نازکت اورگھمبیر صورتحال کا با خوبی انداز ہ ہے جن میں اقلیتی برادری کے سرادر سلیم خان غوری اور سماجی و سیاسی رہنماؤں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ولی خان کاکڑاور روزی خان ملازئی کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو گھروں میں بند کرلیا اور بلاضرورت بازار جانے سے گریز کرتے ہیں۔
ہم نے اشیاء خوردو نوش اور دیگر ضروری سامان بھی ایک ماہ کیلئے خرید کر رکھ لیا ہے ان شاء اللہ جلد ہی ہمارے پیارے ملک سے اس موذی وباء کا خاتمہ ہوجائے گا انہوں نے لورالائی سے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بھی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بلاوجہ ادھر اُدھر گھومنے سے گریز کریں اور رش والی جگہوں پرجانے کی بجائے اپنے گھروں میں وقت گذرئیں۔