|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2014

نیو یارک / واشنگٹن / نئی دہلی / لندن: غیر ملکی میڈیا نے نواز شریف حکومت کے خاتمے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے سال پاکستان میں مستحکم جمہوری حکومت ہونی چاہیے، مظاہرین سے مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں۔ سول نافرمانی اور استعفوں کے اعلان کے بعد عمران بند گلی میں داخل ہوگئے ہیں، اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو پاکستان کے استحکام بارے تشویش ہے، نواز حکومت کی اقتصادی بحالی کے پروگرام کو موجودہ صورتحال سے سخت نقصان پہنچ رہا ہے، مظاہرین کی کسی ایک پارٹی سے حکومت کے معاملات طے پا گئے تو دوسری پارٹی کی پوزیشن کمزور ہوجائے گی۔ امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق نواز حکومت کا خاتمہ مغرب کے لیے بھی چیلنج ہوگا۔ ایسے وقت میں جب رواں سال کے آخر میں افغانستان سے امریکی فوج واپس جا رہی ہے انھیں مستحکم پاکستان کی ضرورت ہے امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے نواز شریف کے مخالفین کو پیغامات بھیجے ہیں اور تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پرزور دیا ہے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا لکھتا ہے کہ سول نافرمانی اور اسمبلیوں سے استعفے دینے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بند گلی میں جا چکے ہیں، ان کے پاس دھرنے اور وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کہتا ہے کہ اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو پاکستان کے استحکام کے بارے میں تشویش ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی کسی ایک پارٹی سے حکومت کے معاملات طے پا گئے تو دوسری پارٹی کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔