|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2014

کراچی: ملک میں جاری سیاسی بحران اور دھرنے دینے والی جماعتوں کی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈلاک نے جمعہ کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں کو دباؤ میں رکھا اورامریکی ڈالر کی قدردوبارہ 101 روپے کی حد عبورکرگئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر 65 پیسے کے اضافے سے 101.70 روپے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں 20 پیسے کے اضافے سے101.50 روپے کی سطح پر آگئی۔ ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ حکومت اور دھرنے دینے والی جماعتوں کے درمیان مذاکرات معطل ہونے اور دھرنے کے دائرہ کار کو ملک کے دیگر شہروں تک توسیع دینے کے اعلان نے غیریقینی کیفیت کو مزید بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف درآمد و برآمدکنندگان بلکہ عام تاجرو سرمایہ کار کا بھی اضطراب بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے جاری اس سیاسی جنگ کی وجہ سے پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 3 روپے کا نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے ریڈزون میں داخل ہونے کے بعد پاکستان کی معیشت بھی بتدریج ریڈزون میں جارہی ہے۔ سیاسی بحران کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں مستقل اضافے کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان پر واجب الادا بیرونی قرضوں کی مالیت میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے بلکہ درآمدی بل میں 3 تا 4 فیصد اضافے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، ان حالات میں ضروری ہے کہ حکومت اور دھرنا دینے والی سیاسی جماعتیں اکابرین پاکستان کے مفاد کو مدنظررکھتے ہوئے فیصلے کریں بصورت دیگر اس سیاسی بحران کے تمام تر منفی اثرات عام آدمی پر براہ راست مرتب ہوں گے۔