راچی: محکمہ کسٹمز کراچی ایئر فریٹ یونٹ کی ’’سب گریل‘‘ سے جنوری 2014 میں غائب ہونے والے ڈھائی کروڑ روپے مالیت کے درآمدی موبائل فونز کنسائنمنٹس میں مبینہ طور پر ملوث متعلقہ افسران اورعملے کو ڈیوٹی آف کرنے کے چند ہی روز بعد بحال کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس واقعے سے متعلق کسٹمزافسران پر مشتمل قائم کی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے بھی ڈیوٹی آف کیے جانے والے کسٹمز افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ کلکٹر پریونٹیوکی جانب سے کہا گیا تھا کہ موبائل فونز کی چوری میں ملوث کسٹمز افسران اور عملے کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی لیکن ڈیوٹی آف کیے جانے والے افسران اور عملے کو چند دن بعد ہی بحال کردیا گیا جبکہ محکمہ کسٹمزکی جانب سے متاثرہ افراد کو نقصان کے عوض معمولی نوعیت کی رقوم ادا کی گئی اور متاثرہ درآمد کنندگان کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے ان کے نئے درآمدی کنسائنمنٹس میں ایڈجسٹ کرنے کا جھانسہ دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کسٹم حکام نے متاثرین کو تسلیاں دینے کے بعد دبائو کے ذریعے کیس واپس کرایا جس کے نتیجے میں موبائل فونز کی چوری میں ملوث کسٹمز افسران اورعملے کو بچا لیا گیا۔ ذرائع نے بتایاکہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے جوسامان ضبط کرکے ایئر فریٹ یونٹ کے ’’سب گریل ‘‘میں رکھا جاتا تھا وہ کلیم نہیں کیا جاتا بلکہ کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے درآمدکنندگان کو رشوت کے عوض ڈیوٹی و ٹیکسزکے بغیر ان کو پہنچا دیا جاتا تھا اور یہ تمام کارروائی کسٹم افسران اپنی گاڑیوں میں رکھ کرکرتے تھے، یہ کام وہاں پر تعینات ایک لیڈی کسٹمز آفیسر کی جانب سے کیا جاتا تھا جن کو ڈیوٹی آف کیے جانے کے بعد فوری طورپربحال بھی کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی سے جنوری 2014 میں ڈھائی کروڑ روپے سے زائد مالیت کے موبائل فون چوری کیے گئے، چوری کیے جانے والے برانڈڈ موبائل فون مسافر کے ذاتی سامان میں بڑی مقدارمیں لائے گئے تھے کیونکہ اتنی زیادہ مقدار میں موبائل فون پرسنل بیگیج میں لانے کی اجازت نہیں ہے اس لیے محکمہ کسٹمزکی جانب سے موبائل فونز ضبط کرکے ایئر فریٹ یونٹ کی ’’سب گریل‘‘ میں رکھ دیے گئے تھے تاہم عدالت کی جانب سے فیصلہ دیا گیا کہ ڈیوٹی وٹیکسزکی وصولی کے بعد موبائل فون کو کلیئر کر دیا جائے لیکن ضبط کیے جانے والے موبائل فون کسٹمز افسران اوردیگر عملے کی ملی بھگت سے ایئرفریٹ یونٹ کی ’’سب گریل‘‘سے غائب کردیے گئے تھے۔