|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2020

بھاگ: لاک ڈاؤن کے آٹھویں روز بھاگ بازار میں دہی اور دودھ کی ایک چھوٹی سی دکان بھاگ شہر کے بازار کے آخری حصے میں محمد بخش نامی شخص نے اپنے بال بچوں کے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے دکان کھول رکھی تھی اور دودھ ودہی بیچ رہا تھا کہ اچانک اسسٹنٹ کمشنر بھاگ عبدالمجید جونیجو نے دوکان پر دھاوا بول دیا۔

دو کمسن بچوں کو دکان کے اندربند کر کے سیل لگا دی بچے دکان کے اندر چیختے چلاتے رہے اور روتے رہے۔اس طرح چیخ و پکار پر لوگ جمع ہو گئے لوگوں کے بلانے کے بعد لیویز اہلکاروں نے آکر بچوں کو باہر نکالا۔

واضح رہے کہ حکومت بلوچستان کے داخلہ و قبائلی امور کے نوٹیفیکیشن کے مطابق دودھ دہی روزمرہ کی اشیاء خوردونوش وغیرہ کی لاک ڈاؤن پر پابندی کا اطلاق نہ ہو گا مگر اسسٹنٹ کمشنر موصوف نے اپنے ہی گورنمنٹ بلوچستان کے نوٹیفیکیشن کی دھجیاں اڑاتے ہوئے عوام کو روزمرہ اشیاء کی دکانوں پر خود ساختہ پابندی لگا کر ایک طرف عوام میں خوراک کی سخت قلت پیدا کر رہے ہیں اور دوسری طرف چھوٹے کاروباری افراد میں افراتفری پھیلائی جارہی ہے ۔