|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2020

بعنوان: آواران انٹرنیز اساتذہ کی بحالی کے لیے بروقت اقدامات

جناب والا!

اس وقت پوری دنیا ایک وباء کی لپیٹ میں ہے۔ اس سے نمٹنے کا واحد ذریعہ گھروں میں رہنا قرار پا چکا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں دفاتر تک رسائی ناممکن ہے آپ کی توجہ بذریعہ کھلا خط ایک اہم اور حل طلب مسئلے کی جانب لے جانا چاہوں گا۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ موجودہ وباء سے قبل 2013کو آواران کو ایک بڑے قدرتی آفت کا زلزلے کی شکل میں سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس آفت کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں چلی گئیں تھیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے دیگر صوبے، ادارے اور مخیر افراد میدان میں آگئے تھے۔ اس موقع پر پنجاب حکومت کی جانب سے آواران اور کیچ کے متاثرہ علاقوں کے نوجوانوں کے لیے ایک اہم پیکج کا اعلان کیا گیا اس پیکج کے تحت دونوں اضلاع سے 550افراد کو انٹرن شپ فراہم کیا گیا۔ یہ سلسلہ تین سال تک چلتا رہا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے جونہی تین سالہ پیکج ختم ہوا تو مذکورہ نوجوان ایک بار پھر سے بے روزگاری کے دلدل میں دھنس گئے۔توانہوں نے بحالی کے لیے آواز اٹھائی اور حکومت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ان کی یہ کوشش رنگ لے آئی۔ موجودہ حکومت نے 550 کے بجائے ان 335 انٹرنیز کی بحالی کے احکامات جاری کیے جو محکمہ تعلیم میں فرائض انجام دے رہے تھے،ان کی مدت میں دو سالہ توسیع کر کے 22فروری 2020 کو ان کے حق میں جولائی 2019سے لے کر جون 2020 تک کا ایک سالہ بجٹ جاری کر دیا جو ضلعی ایجوکیشن آفیسر آواران کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جا چکا ہے۔بجائے یہ کہ بجٹ اجرا ء کے فورا ًبعد ضلعی ایجوکیشن آفیسر اور ایچ آر اے انتظامیہ انٹرنیز اساتذہ کو بحالی کے آرڈر جاری کرکے ان کے حق میں تنخواہیں جاری کر تے جن کی فہرست اور بنک اکاؤنٹس پہلے سے ایچ آر اے انتظامیہ کے پاس موجود تھے، وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے اور معاملے کو طول دیتے رہے۔ اب مختلف ذرائع سے خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ ایک اور کمیٹی عمل میں لائی گئی ہے جو از سر نو ٹیسٹ و انٹرویو منعقد کرکے از سر نو تعیناتیاں کرے گی۔
جناب والا۔
اگر ایسا کیا جاتا ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس طریقہ کار سے ان نوجوانوں کی حق تلفی ہوگی جن کی تعیناتیاں پہلے سے ہی ٹیسٹ و انٹرویوز کی بنیاد پر عمل میں لائی جا چکی ہیں۔ موجودہ عمل اس بات کی واضح دلیل ہے کہ موجودہ ضلعی آفیسر اور نئی کمیٹی اپنے من پسند افراد کو تعینات کرکے انٹرنیز اساتذہ کے حقوق پر شب خون مارنے کا خواہاں ہے۔
جناب والا۔۔
اس وقت پوری دنیا ایک وبا ء کی لپیٹ میں ہے۔ اس وبا ئسے نمٹنے کے لیے پوری دنیا جہاں گھر بیٹھ کر اس کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے تو یہ بات یقینی ہے کہ انٹرنیز اساتذہ کو بروقت بحالی کے آرڈرز اور تنخواہوں کا اجرا نہ کرکے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا جا چکا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ذمہ داران کا موجودہ فعل بدنیتی پر مبنی ہے۔ہم اس خط کے ذریعے سے انٹرنیز اساتذہ کی آواز آپ تک پہنچاناچاہ رہے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ آپ جناب انٹرنیز کی فوری بحالی کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اور غفلت برتنے پر ضلعی ایجوکیشن آفیسر آواران کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائیں گے۔ اور ایسے کسی بھی عمل کی حوصلہ شکنی کریں گے جو مذکورہ انٹرنیز کو ان کی ملازمت سے محروم کرنے کا سبب بنے۔ہم آپ جناب کی جانب سے کاروائی کے منتظر ہیں۔

والسلام
شبیر رخشانی
آرگنائزر۔ بلوچستان ایجوکیشن سسٹم