|

وقتِ اشاعت :   April 3 – 2020

کوئٹہ : سابق صدر ینگ ڈاکٹرزایسو یشن ڈاکٹرمیرحمل بگٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ملک کو معرض وجود میں آئے 73 سال ہوچکے ہیں اور وطن عزیز کے اس پسماندہ ترین صوبے المعروف بلوچستان کو صوبے کا درجہ بھی ملے 48 سال ہوچکے ہیں۔

بلوچستان کو صوبے کا درجہ ملنے کے بعد ایک میڈیکل کالج بنام بولان میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی گئی جہاں سے ڈاکٹرز فارغ تحصیل ہونے لگے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے مطابق اس وقت بلوچستان میں رجسٹرڈ ڈاکٹرز کی تعداد 6000 ہے جن میں سے دو ڈھائی ہزار یا تو ریٹائرڈ ہوچکے ہیں یا پھر یاد ماضی بن چکے ہیں بقیہ تین سے ساڑھے تین ہزار ڈاکٹرز اس وقت ایک ان دیکھے دشمن جسے کرونا وائرس کہتے ہیں کے خلاف بے سروسامانی کی حالت میں ایک جنگ لڑ رہے ہیں۔

اس وقت بلوچستان میں تقریباً 8 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن اگر کرونا وائرس اسی رفتار سے ڈاکٹرز میں پھیلتا رہا تو قوی امکان یہی ہے کہ بہت جلد یہ وائرس بقیہ دو ڈھائی ہزار ڈاکٹرز میں پھیل کر صوبے بھر میں صحت کے نظام کو منجمد کردے گی۔

اس لیے حکام بالا سے دست بستہ گزارش ہے کہ حفاظتی کٹس کا بندوبست تو آپ لوگ شاید دو تین مہینوں میں کر ہی لیں گے لیکن اتنے ڈاکٹرز بنانے میں آپ لوگوں کو 30 سال اور لگ جائیں گے اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو اس طبقے کو بچانے کی کوشش میں لگ جائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ سب کچھ ختم ہو جائے اور آپ لوگ ہاتھ ملتے رہ جاؤ۔