|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2020

تربت :  نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما،سابق میئر تربت قاضی غلام رسول بلوچ نے کہاہے کہ کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے باعث حکومتی بے حسی انسانی المیہ کوجنم دے سکتی ہے، یہ وقت محض اعلانات، وعدوں اور دعوؤں کا نہیں بلکہ عملی طورپر کچھ کرنے کاہے، غریب،مزدور دیہاڑی دار طبقہ کی زندگیوں کو بچانے کاہے۔

کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن اور احتیاطی تدابیرکی وجہ سے نہ صرف غریب ومحنت کش طبقہ کئی دنوں سے فاقوں پرمجبورہے بلکہ چھوٹے دوکاندار اورمتوسط طبقہ بھی انتہائی پریشانیوں سے دوچارہے کیونکہ کاروبار زندگی بند ہے لوگ گھروں میں قیدہیں، گزشتہ10دنوں سے جاری مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب عام آدمی، دیہاڑی دار اورمحنت کش طبقہ فاقوں کے سہارے جی رہے ہیں۔

حکومت کی جانب سے تاحال کسی قسم کاکوئی عملی اقدام نظرنہیں آتا، حکومتی اعلان پر لاک ڈاؤن کے باوجود عوام کوکسی قسم کی کوئی سہولت میسرنہیں کی گئی ہے، صرف میٹنگوں، زبانی اعلانات، جھوٹے وعدوں سے کام چلایا جارہاہے اگرحکومتی بے حسی اسی طرح جاری رہی تو غریب موت کے منہ میں چلے جائیں گے انہوں نے کہاکہ دوسری طرف ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس کی حفاظت کیلئے حکومت کی جانب سے حفاظتی کٹس وغیرہ کابندوبست نہیں کیاگیاہے۔

ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکس اپنی زندگیاں داؤ پر لگاکر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کررہے ہیں مگر ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ڈاکٹرز وپیرامیڈیکس کیلئے کسی قسم کے حفاظتی آلات کاانتظام نہیں کیاگیا اس حوالے سے حکومت مکمل طورپر بے خبرہے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے، انہوں نے کہاکہ ٹیچنگ ہسپتال تربت سمیت کسی بھی ہسپتال میں کسی قسم کی کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئی۔

محض آئیسولیشن وارڈز اورقرنطینہ سینٹروں کے قیام کی باتیں کرکے عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، پورے ڈویژن میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ کی کوئی سہولت مہیانہیں کی گئی ہے، ٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹرز حکومت سے مایوس وناامید ہوکر اب اپنے لئے ماسک بھی خودبنارہے ہیں جو انتہائی دکھ وافسوس کی بات ہے انہوں نے کہاکہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ جو لوگ عوامی نمائندگی کے دعویدار ہیں الیکشن کے وقت بڑے بڑے بلندوبانگ دعوے کرنے والوں کاآج کہیں کوئی نام ونشان نہیں، دودھ اور شہدکی نہریں بہانے کے دعویداروں کے چہرے دیکھنے کو عوام ترس رہے ہیں۔

سابق میئرتربت قاضی غلام رسول بلوچ نے حکومت کو خبردارکیا کہ وہ کسی سانحہ کے رونماہونے سے قبل ذمہ داری کامظاہرہ کرے اور عملی طورپر کچھ کرے کہیں ایسانہ ہوکہ جس طرح فاقوں کے شکار شخص نے گزشتہ روز اسلام آبادمیں خودکشی کی تھی یہاں پربھی لوگ ایسا کرنے پرمجبورنہ ہوں۔