|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ گیارہ مئی کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ دھاندلی بلوچستان میں ہوئی ، انتخابات کے فوری بعد بی این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات اور خدشات پر فوری توجہ دی جاتی تو آج ریڈ زون میں لوگ سراپا احتجاج نہ ہوتے ، جمہوری احتجاج کی حمایت کرتے ہیں لیکن احتجاج کی آڑ میں غیر جمہوری عناصر کی سازشوں کی حمایت نہیں کریں گے،عمران اور طاہر القادری وزیراعظم کے استعفیٰ کی بجائے انتخابی اصلاحات پر زور دیں ۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2013 کے عام انتخابات میں ریکارڈ دھاندلی ہوئی جس کے خلاف ہماری جماعت نے تمام طرز جمہوری جدوجہد اپنائے مگر ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے فوراً بعد ہمارا کی عمران خان سے مل کر احتجاج بارے رابطہ ہوا مگر انہوں نے اس وقت کوئی دلچسپی نہیں لی اب ڈیڑھ سال بعد انہیں انتخابی دھاندلی بارے ہوش آیا ہے جو مختلف خدشات کو جنم دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دھاندلی کے لئے اعلیٰ سول وعسکری آفیسران کوریکارڈ دھاندلی کے بعد انعام کے طور پر اہم عہدے دیئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود بھی ہم لنگڑی لولی جمہوریت کو آمریت سے بہت بہتر سمجھتے ہیں جمہوری قوتوں کو جمہوریت کے فروغ کے لئے مغربی ممالک کی طرز پر انتخابی اصلاحات کرنے ہوں گے جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے نہ صرف خودمختار الیکشن کمیشن وقت کی اہم ضرورت ہے بلکہ دھاندلی کے خاتمے کے لئے جدید سائنسی لوازمات جن میں بائیومیٹرک سسٹم سمیت دیگر شامل ہیں کو متعارف کرانا بھی انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ طاہر القادری اور عمران خان کے دھرنوں کے شرکاء کو ریڈ زو ن تک جانے کی اجازت دی گئی ، بلوچستان کے بلوچ اور پشتون گرین زون میں بھی داخل ہوتے تو شاید ان کے ساتھ انتہائی سختی سے نمٹا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت امر ہے مگر بلوچستان میں ہمارے 80 سرکردہ رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت 12 سو افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملنے اور بڑی تعداد میں بلوچ نوجوانوں کے لاپتہ ہونے بارے خاموشی قابل حیرت ہے جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب افراد کے خلاف عدالتی احکامات کی روشنی میں عمل درآمد ہوتا تو آج صوبے کے حالات اس ڈگر پر نہ ہوتے ۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ اس وقت آئین میں ترامیم کی ضرورت ہے ایوان بالا کو مالیاتی بل اورقانون سازی سے متعلق اختیارات دیئے جانے چاہیے اگر وہ کسی صوبے کی مالی مفادات کے خلاف ہو تو اسے اسے ویٹو کرنے کا اختیار ہونا چاہیے ۔ جس طرح اقوام متحدہ میں ویٹو کا اختیار سیکورٹی کونسل کو حاصل ہے ۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے گورنر ، سینیٹر ، میٹروپولیٹن میئر ، ڈپٹی میئر کا انتخاب براہ راست عوام کے ذریعے کرنے کی بھی تجویز دی اور کہا کہ اس کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی ایک جمہوری پارٹی ہے جو اپنے مینڈیٹ چرائے جانے کے باوجود بھی جمہوری وپارلیمانی سیاست کو ترجیح دیتے ہوئے صوبائی اور قومی اسمبلی میں اس کے ارکان موجود ہیں اس سے بڑھ کر ہم اپنے جمہوری ہونے کا کوئی اور ثبوت پیش نہیں کرسکتے ۔