|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2020

دنیا بھرکو ہلا کر رکھ دینے والے کورونا وائرس سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ یہ وائرس جاندار نہیں ہے اس لیے اسے  ختم کرنے کے لیے انسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق چین کے شہر ووہان میں 31 دسمبر 2019 کو  دریافت ہونے والا کورونا وائرس اب تک دنیا کے 200کے قریب ممالک میں پھیل چکا ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 14 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 81 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ،اس کے علاوہ کورونا کی وبا کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈاؤن ہے اور معاشی، سماجی اور کھیلوں کی سرگرمیاں منجمد ہوچکی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جو عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

وائرسزکو کروڑوں اربوں سال سے زندہ رہے بغیر اپنی موجودگی کا احساس دلانے کا فن آتا ہے، یہ وائرس کی خوفناک حد تک مؤثر حکمت عملی ہے جو انہیں جدید دنیا کے لیے بھی خطرہ بنا رہی ہے۔

مہلک کورونا وائرس جینیاتی مادے کا پیکٹ نما چھوٹا سا وائرس ہے جو کانٹے دار پروٹین کے شیل سے گِھرا ہوا ہے،کسی زومبی کی طرح نظر آنے والا یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور جب یہ ایک  انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو فوری طور پر اس کے خلیوں میں شامل ہو کر انہیں اپنے کنٹرول میں کرلیتا ہے اور پھر اپنے جیسے لاکھوں خلیوں میں تبدیل کر لیتا ہے اس کے بعد یہ دیگر انسانوں میں پھلتا رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق چونکہ یہ زندہ نہیں لہٰذا اسے مارا نہیں جاسکتا بلکہ تحلیل یا تباہ  کیاجاسکتا ہے۔

یہ وائس انسانوں میں غیر محسوس انداز سے داخل ہوتا ہے، بعض دفعہ مریض پر مرض کی علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی یہ ہر جگہ سرائیت کرچکا ہوتاہے، حتٰی کہ یہ وائس اس کے اگلے شکار میں بھی منتقل ہو چکا ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ذیابیطس، دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا  افراد کے لیے یہ انتہائی طاقتوراورمہلک ثابت ہوتا ہے اور بعض میں یہ اپنا شدید اثر نہیں دکھاپاتا۔

علامات کیا ہیں؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی سب سے عام علامت بخار، تھکن اور خشک کھانسی ہے جب کہ کچھ مریضوں کو نزلہ، گلے میں درد، سانس لینے میں دشواری، جسم درد اور دست کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے مطابق کورونا وائرس کی نشاندہی تیز بخار کرتا ہے اس صورت میں چھاتی اور پیٹ شدید گرم محسوس ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ایک خطرناک قسم کی کھانسی کی شکایت ہوتی ہے یعنی اس میں مسلسل تکلیف دہ کھانسی جاری رہتی ہے۔

کورونا وائرس کا علاج

فی الحال کورونا سے بچاؤ کے لیے کوئی دوا موجود نہیں ہے اور دنیا بھر کے سائنسدان اس کی ویکسین بنانے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔

این ایچ ایس کی تجویز کے مطابق جب کسی فرد میں یہ علامات پائی جائیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس صورت میں اسپتال جانے کے بجائے سب سے پہلے 7 دن تک خود گھر میں محدود رکھنا چاہیے اور اگر وہ شخص اہل خانہ کے ساتھ رہتا ہے تو اسے 14 دن تک قرنطینہ کرنا چاہیے تاکہ اگر وہ اس وائرس میں مبتلا ہو بھی تو وہ دوسروں میں نہ پھیلے۔

این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ چونکہ ہر نزلہ زکام کورونا نہیں اس لیے ضروری ہے کہ محدود دورانیے میں اپنی کیفیت کو پہچانیں اور طبیعت نہ سنبھلنے پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

بہترین حل آئسولیشن

طبی ماہرین کے مطابق اس بات کا اندازہ اب تک نہیں لگایا جا سکا ہے کہ آگے کورونا وائرس کتنا سنگین ہو سکتا ہے اور یہ وبا کب تک جاری رہ سکتی ہے اور نہ ہی اس کے علاج کے لیے کوئی ویکسین ہے مگر اس سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ آئسولیشن یعنی سماجی فاصلہ اختیار کر کے خود کو محدود رکھنا ہے۔