|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2014

ٹوکیو : یادوں سے جڑے جذبات کو دوبارہ تحریر کرکے ماضی کے برے واقعات کو بدترین سے بہتر اور اچھے میں تبدیل بنایا جاسکتا ہے۔ یہ بات جاپان اور امریکی سائنسدانوں نے اپنی ایک تحقیق میں دریافت کی ہے۔ اس دریافت سے دماغی عوارض جیسے ڈپریشن یا صدمے یا تکلیف کے بعد تناﺅ کے عارضے (پی ٹی ایس ڈی) کے موجودہ نفسیاتی طریقہ علاج کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی اور نفسیاتی مدد کے نئے راستے بھی کھل سکیں گے۔ ٹوکیو سے تعلق رکھنے والے تحقیقی ٹیم کے قائد شوشومو ٹونگیوا نے بتایا” اس میکنزم کے انکشاف پر مبنی یہ دریافت موجودہ نفسیاتی علاج کی کامیابی کو درست قرار دیتا ہے”۔ جاپان کے ریکین انسٹیٹوٹ اور امریکہ کے میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی(ایم آئی ٹی) کی مشترکہ ٹیم نے اس مقصد کے لیے دماغی کنٹرول کی نئی ٹیکنالوجی اوپٹوجینیٹک کو استعمال کیا جس میں روشنی کو کام میں لاکر زیادہ بہتر طریقے سے سمجھا جاتا ہے کہ اس وقت کیسا محسوس ہوتا ہے جب ہم کسی یاد میں گم ہوتے ہیں۔ محققین کو معلوم ہوا کہ گرم جوش احساسات یا شدید خوف دماغی کے ڈائری روم سمجھے جانے والے حصے ہیپوکیمپس اور مثبت یا منفی چیزوں کی پروگرامنگ کرنے والے حصے ایمی گڈالا کے درمیان تعلق سے فروغ پاتے ہیں، اور یہ سابقہ اندوزوں سے زیادہ لچکدار ہوتے ہیں۔ شوشومو ٹونگیوا نے بتایا” اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنی مضبوطی سے اچھے یا برے پہلوﺅں کو غلبہ حاصل ہے، ان دونوں دماغی سرکٹس کے درمیان مضبوطی کا مقابلہ چلتا رہتا ہے”۔ تحقیق کے دوران محققین نے نر چوہوں کے اندر کم حساس الجی پروٹین داخل کیا، جس سے انہیں نئی یاد کی تشکیل کو شناخت کرنے میں مدد ملی، جس کے بعد روشنی کے اشاروں کے ذریعے اس یاد کو جب ضرورت محسوس کی گئی دوبارہ متحرک کیا گیا۔ چوہوں کے ایک گروپ کو مادہ ساتھویں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت دی گئی جس سے ایک مثبت یاد پیدا ہوئی، جبکہ دوسرے گروپ کو چھوٹا مگر ناخوشگوار برقی جھٹکا دیا گیا۔