کوئٹہ: تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے رہنماؤں کاایک ہفتہ کا الٹی میٹم، وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا فیصلہ کرلیا،تفصیلات کے مطابق تحریک بحالی بی ایم سی کے چیئرمین حاجی عبداللہ صافی، وائس چیئرمین ڈاکٹر الیاس بلوچ و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو مطالبات کی منظوری کیلئے ایک ہفتہ کا الٹی میٹم دیتے ہیں اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جائیگاہمارے احتجاج کے خلاف اگر طاقت کا استعمال کیا گیا تو تادم مرگ بھوک ہڑتال سمیت احتجاج کے تمام راستے اپنانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی اور انتظامیہ کی جانب سے طلباء و ملازمین کے استحصال میں تیزی لانے پر گزشتہ روز تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کی ایگزیکٹیو کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کے بعد مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کو تمام جائز مطالبات کی منظوری کیلئے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔
اگر حکومت نے مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا تو کسی بھی وقت وزیراعلی ہاؤس کے سامنے احتجاج دھرنا دیاجائیگا اگر دھرنے کیخلاف طاقت کا استعمال کیا گیا تو تادم مرگ بھوک ہڑتال سمیت احتجاج کے دوسرے راستے اپنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 24 فروری کو ہمارے اور حکومت بلوچستان کے درمیان تحریری معاہدہ ہوا جس کے تحت مبینہ طور پر 40 دن کے اندر اندر یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کرکے بولان میڈیکل کالج کو بحال۔
ملازمین کی تنخواہیں بغیر کسی کٹوتی کی ادائیگی، طلباء کے اسکالر شپ کا اجراء، ملازمین اور طلباء کے کیخلاف انتقامی کاروائیوں کو کالعدم قرار دیکر آئندہ انتقامی کاروائیاں نہ کرنے کی ضمانت فراہم کرکے سیلف فنانس سیٹوں کی منسوخی شامل تھی تاہم مقررہ وقت میں کسی ایک مطالبہ پر بھی عمل درآمد نہیں کرایا جاسکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے مبینہ طور پر انتقامی کاروائیوں میں تیزی لاتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں سے من مانی کٹوتیاں کرکے بغیر کسی دفتری حکمنامہ کے تنخواہیں۔
بند اور ملازمین کیخلاف انتقامی کاروائیاں کررہی ہے، ادارے میں سیلف فنانس سیٹوں کی بجائے ملازمین کے بچوں کے کوٹہ کی سیٹوں کو ختم کرکے ملازمین کے علاج و معالجے کی مد میں ملنے والی رقم روک دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال ہونے کو ہیں مگر انتظامیہ اب تک ادارے کو چلانے کیلئے ضروری سروس رولز قوائد و ضوابط نظم و ضبط کے حوالے سے کسی قسم کی پیشرفت نہیں کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کے شرائط میں شامل قوائد و ضوابط سروس رولز پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرنے پر ملازمین کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرکے ملازمین پر غیر حاضری کا الزام لگا کر انہیں ہراساں کیا جارہا ہے حالانکہ ملازمین باقاعدگی سے اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں، ملازمین کی جانب سے حاضری کے نظام کو شفاف بنانے کیلئے بار ہابائیو میٹرک کی تنصیب کا بھی مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
مگرانتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی جس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ بائیو میٹرک کے ذریعے حاضری لگنے سے نہ صرف انتظامیہ کے من پسند اہلکاروں و افسران کی نشاندہی ہوگی بلکہ انتظامیہ کے کھوکھلے دعوے بھی سامنے آئینگے اسی خوف کی وجہ سے بائیومیٹرک کی تنصیب عمل میں نہیں لائی جارہی۔ دوسری جانب بی ایم سی بحالی تحریک کے رہنماؤں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے کہناتھاکہ آج پوری دنیا وبائی مرض کورنا کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہے۔
جبکہ یونیورسٹی کے مین کیمپس کو نان ڈاکٹرز ملازمین کیلئے کھول دیا گیا ہے گزشتہ روز ایک ملازم کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس سے تشویش بڑھ رہی ہے جبکہ خدشہ ہے کہ ملازمین کے دفاتر میں موجود رہنے سے کرونا وائرس پھیل سکتا ہے۔