|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2020

خضدار: پی سی ایس ایکشن کمیٹی بلوچستان کے چیئرمین جواد احمد زرکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے موجودہ چیئرمین کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے انہیں اس عہدے پر مزید توسیع دینا بلوچستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ساتھ زیادتی ہو گی انہی کی وجہ سے بلوچستان میں نہ صرف میرٹ کی پامالی ہوئی بلکہ مقابلہ کے امتحانات میں شریک طلباء طالبات مایوسی کا شکار بھی ہو گئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جواد احمد زرکزئی کا کہنا تھا کہ ادارے شخصیات پر نہیں بلکہ پالیسیوں پر چلتی ہے اور جب پالیساں کمزور ہوتی ہے تو اداروں کا چلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے موجودہ چیئرمین کے دور میں پی سی ایس کے امتحانات ہمیشہ متنازعہ رہے پبلک سروس کمیشن کے وہ کلرکس جو قبل ازیں مقابلہ کے امتحانات میں فیل ہوتے رہے موجودہ چیئرمین کی مبینہ مدد و تعاون سے پاس ہو گئے۔

اس حوالے سے ہم نے ان نا انصافیوں اور اقرباء پروری کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی کیس دائر کی ہے اور ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف کی توقع ہے جواد احمد زرکزئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے طلباء و طالبات جو بڑی محنت و مشقت کے بعد اور کم وسائل کے باوجود تیاری کر کے مقابلے کے امتحانات میں شریک ہوتے ہیں مگر افسوس یہاں محنت کی بجائے دیگرذرائع سے لوگوں کو پاس کرنے کی روایات موجود ہیں۔

اس لئے یہ ضروری ہے کہ موجودہ چیئرمین کو مزید بلوچستان کے نوجوان پر مسلط نہ کیا جائے بلوچستان میں اور بھی پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں جو ریٹائر منٹ سے قبل بحیثیت جج،بحیثیت چیف سیکرٹری یا دیگر حیثیتوں سے ایماندارانہ تاریخ رکھتے ہیں جن میں سابق چیف سیکرٹری احمد بخش لہڑی کا نام بھی شامل ہیں حکومت موجودہ چیئرمین کو توسیع دینے کے بجائے نئے چیئرمین کی ہر صورت تعیناتی کا فیصلہ کریں۔

بلوچستان کے نوجوان اس متعلق واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موجودہ چیئرمین کی مدت میں توسیعی کی گئی تو اس فیصلے کے خلاف ہم عدالت کا رخ کرینگے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچستان سروس کمیشن میں نئے چیئرمین کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے تھا کہ بلوچستان کے مقابلے کے امتحانات میں شریک ہونے کا ارادہ رکھنے والے طلباء و طالبات سکھ کا سانس لیکر بہتر تیاری کے ساتھ حصہ لے سکیں۔

جواد احمد زرکزئی نے بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے اس جائز مطالبے کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں اسمبلی اور اپنی پارٹی اداروں میں اس مسئلے کو زیر بحث لائیں کیونکہ یہ بلوچستان کے نوجوانوں کا مستقبل کے تعلق رکھنے والا مسئلہ ہے۔