آج جب کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیل چکا ہے دنیا بھر میں ہزاروں جانیں اس مہلک وائرس سے جا چکی ہیں ملک کے ملک لاک ڈاؤن ہیں، بڑی بڑی معیشتیں ڈوب چکی ہیں جن کو اپنے سپر پاور ہونے پر ناز تھا، سب کے سب مائیکرو اسکوپ سے نظر آنے والے معمولی سے وائرس کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جس بیماری کا مقابلہ نہ کرسکے اس وائرس کا بدقسمتی سے ہمیں بھی سامنا ہے۔ ہماری تاریخ مشکلات کا مقابلہ کرکے سرخرو ہونے والوں میں لکھی گئی ہے، مورخ نے جب بھی ہماری تاریخ لکھی بہادری،حب الوطنی اور سخاوت کے قصوں کی داستان لکھی۔
اب بھی وقت ہے کہ ہم تاریخ کو دہرائیں اور زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیں۔ آج وقت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں ایک دوسرے کا سہارا بنیں، حکومت کا ساتھ دیں کیونکہ یہ بات آپ اور میں بخوبی جانتے ہیں کہ حکومت اکیلی کچھ نہیں کرسکتی ، آج وقت ہے کہ ہم حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے خود سے اپنے آس پاس لوگوں کی مدد کرنا شروع کریں، اگر ہم میں کوئی مالک مکان ہے صاحب حیثیت ہے تو اس مشکل وقت میں کرایہ داروں کاکرایہ معاف کرے۔
کیونکہ اس وبا سے جہاں غریب آدمی متاثر ہوا وہاں سفید پوش اور مڈل کلاس بھی شدید پریشانی سے دو چار ہے،ایسے مشکل وقت میں ہم سب کو اللہ اور اس کی رضا کے لیے اور اپنی دینی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو سکے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہیئں۔ حکومت کو بھی چاہیئے کہ 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کے بجلی اورگیس کے بل معاف کرے، دیہاڑی دارطبقہ اور پرائیویٹ اسکولوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کرے،یہ وہ چیزیں ہیں جو حکومت ایک آرڈر کے تحت نافذ کرکے عوام کوریلیف دے سکتی ہے۔
کیونکہ یہی وہ وجوہات ہیں جولوگوں کو اطمینان و سکون سے گھروں میں رہنے نہیں دے رہی، انہی پریشانیوں کی وجہ سے لوگ کورونا سے زیادہ بھوک وائرس سے خوف زدہ ہیں ایسے حالات میں مخیر حضرات کو بھی سامنے آنا چاہیئے،کراچی میں میرے استاد محترم ڈاکٹر عنایت الرحمن صاحب،مولانا عزت شاہ صاحب کی نگرانی تقویٰ فاؤنڈیشن نامی ایک تنظیم کام کر رہی ہے جو اب تک 600 خاندانوں میں راشن تقسیم کرچکی ہے، اس کے علاوہ حب چوکی جیسے شہر میں ایف آر فاؤنڈیشن نامی ایک چھوٹی سی تنظیم خدمت خلق کے معاملہ میں بہت سارے تنظیموں کو پیچھے چھوڑچکا ہے۔
ایف آر فاؤنڈیشن کے سربراہ عثمان میر اور اس کی ٹیم اپنی مدد آپ کے تحت 500 کے قریب مستحق خاندانوں میں راشن تقسیم کرچکی ہے۔میں دعا کرتاہوں اللہ پاک انکی اس کاوش کو قبول فرمائے، دنیا کے پچھلے 10 سالوں میں اربوں پتی بننے والوں کا ریکارڈ ایک طرف رکھیں اور پاکستان کا ایک طرف تو پاکستان کے امیر ترین لوگوں کی تعداد دنیا میں اربوں پتی بننے والوں سے زیادہ ہوگی۔ اسی ملک نے آپ کو سب کچھ دیا ہے یہ ملک ہے تو سب کچھ ہے یہ پیسہ پھر آجائیگا اس وقت ملک و قوم کو آپ کی ضرورت ہے، اپنی دولت جس ملک سے کمائی اس پر لگانے کا وقت ہے۔
کرکٹرز،دنیائے شوبز کے ستارے اور دیگر شخصیات جو آج دنیا بھر میں پہچانی جاتی ہیں تو صرف پاکستان کی وجہ سے یہ ملک ہے تو ہم سب کی شہرت بھی ہے اور پیسہ بھی، ملک نہیں تو کچھ نہیں اس لیے خدارا آگے بڑھیں اور دکھی انسانیت کی خدمت کریں اور تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوائیں،آپ کسی کی طرف نہ دیکھیں جو کچھ آپ کے بس میں ہے اور آپ کرسکتے ہیں وہ کریں انشا اللہ وہ وقت قریب ہے کہ ہم اس وائرس کوشکست دیں گے ایک نئی صبح ہمارا انتظار کررہی ہے۔
یہ مشکل وقت بھی گزرہی جائیگا لیکن اس میں ہمیں ثابت قدمی،بھائی چارے اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا ہے حکومتی احکامات پر عمل کرنا ہے احتیاط کرنا ہے کیونکہ اس جنگ میں احتیاط ہی سب سے مضبوط ہتھیار ہے احتیاط کریں۔