کوئٹہ:سیکرٹری خزانہ بلوچستان نورالحق بلوچ نے کہا ہے کے عالمی وبا کورونا وائرس کے معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت بلوچستان نے بھی خاطرخواہ اقدامات اٹھائے ہیں موجودہ ایمرجنسی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے محکمہ خزانہ بلوچستان نے خطیر فنڈز کا اجراء کیا جنہیں ضروری طبی سامان کی خریداری اور تعمیراتی مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
محکمہ صحت اور پی ڈی ایم اے مطلوبہ آلات کی خریداری میں مصروف ہیں اس حوالے سے وزیر اعلی بلوچستان نے خاص ہدایت کی تھی کے فنڈز میں کمی نہیں ہونی چاہیے ایک حقیقت یہ بھی ہے کی عالمی سطح پر اس وائرس کی وجہ سے تمام ملکوں کی معیشت پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور بلوچستان پر بھی اس کی یقیناً اثرات ہونگے اس ضمن میں وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کیے جائیں گیا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک غیر رسمی معیشت ہے اور رسمی معیشت ہماری سب سے زیادہ سروسز کے شعبے سے وابستہ ہے اور دوسرے درجے پر جو شعبہ ہے وہ زراعت ہے جس سے مجموعی جی ڈی پی کا 30 فیصد حصہ آتا ہے اور 40 فیصد لوگوں کا روزگار بھی زراعت سے وابستہ ہے۔
اس کے علاوہ جو صوبائی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتا ہے وہ مائنز اینڈ منرل کا شعبہ ہے یقینا اس وباء کی وجہ سے ان سب پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس حوالے سے حکومت بلوچستان ایک مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اس ضمن تین درجوں پر اقدامات کیے جائیں گیجن میں فوری طور پر،درمیانی سطح پر اور طویل المدتی حکمت عملی شامل ہے اس کے علاوہ بلوچستان کے بارڈر سے بھی معیشت کا ایک تعلق ہے۔
اس میں خاص کر ایران اور افغانستان کے باڈر سے بلوچستان کے عوام کا بہت کاروبار وابستہ ہے باڈر کی بندش کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور بلوچستان میں 16 لاکھ پر مشتمل مزدوروں میں سے بہت سے لوگ اپنا روزگار کھو چکے ہیں اگر یہ اسی طرح سے چلتا رہا تو مزید بھی بہت لوگ اپنے کاروبار سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے انہوں کا کہ معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے وزیراعلیٰ کی گائیڈ لائن کے مطابق کابینہ کے سامنے تین درجوں پر مشتمل ایک حکمت عملی پیش کی گئی جیسے کابینہ نے منظور کیا۔
اس حوالے سے جو فوری ریلیز عوام کو دینا ہے اس میں راشن کیش ٹرانسفر اور ٹیکس میں چھوٹ ہے کابینہ نے جن ٹیکسوں میں چھوٹ دی ہے انمیں بلوچستان سیلز ٹیکس، بلوچستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ٹیکس، موٹر ویکل ٹیکس،الیکٹرسٹی ڈیوٹی،اور مائنز اینڈ منرل کے حوالے سے حالیہ نوٹیفیکیشن کی معطلی شامل ہیں بلوچستان حکومت نے تقریبا چودہ سو چوراسی ملین روپیہ کافوری ریلیف عوام کو دیا ہے خاص کر سیلز ٹیکس کے حوالے سے جو چھوٹ دیا گیا ہے اس میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ،صحت کا شعبہ، ڈائگنوسٹک کی سہولیات جن پہ سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے ان کو ریلیف مل گیا ہے۔
موٹر وہیکل پرٹیکسز 30 جون تک معطل کردی گئے ہیں اس کے علاوہ حکومت بلوچستان نے تین مہینوں کے لئے الیکٹرسٹی ڈیوٹی جو بجلی کے بلوں میں آتی ہے معاف کردیں ہیں اس سے عوام کو بہت بڑی سہولت ملے گی یہ تقریبا ڈیڑھ ارب روپے بنتے ہیں انہوں کہا کہ مستحق عوام کے لیے راشن کی فراہمی بہت اہم تھی کابینہ میں طے کیا گیا تھا کہ 76 کروڑ روپے کا راشن بلوچستان کے تمام اضلاع کی مستحقین میں تقسیم کیا جائے گا اور آگے بھی اس کا ایک اور مرحلہ آئے گااور تیسرا اہم فیصلہ مائیکرو فائنانس انٹرسٹ فری لونز یعنی قرض حسنہ تھا اس میں ہم اخوت کے اشتراک سے بلوچستان کے کچھ اضلاع میں اس پروگرام کا فوری آغاز کر رہے ہیں جس میں عام لوگوں کو قرض حسنہ بلاسود فراہم کیا جائے گا اور ایک اندازہ کے مطابق 25 سے 30 ہزار نوجوان فوری طور پر اس پروگرام سے مستفید ہوسکیں گے اس سلسلے میں جلد ایک اشتہار مشتہر کر دیا جائے گا۔
کورونا کی وباء کی وجہ سے جن لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے وہ اس قرض حسنہ سے فائدہ اٹھا سکیں گے، بلوچستان کے اضلاع میں موجود اخوت کی شاخوں سے اس ریلیف کے کام کافوری آغاز کردیا جائے گا کابینہ نے ایک مستقل حل بھی تجویز کیا تھا کئی لوگوں کو اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار بھی دیا جائے جس کے لیے ایک بہت بڑے پیمانے پر انٹرسٹ فری لون پروگرام لایا جائے گا جو نوجوانوں کے لیے اور بیروزگاروں کے لیے ہوگا جس سے تقریبا پندرہ لاکھ کے قریب نوجوانوں کو روزگار مل جائے گا اس کے علاوہ ہم نے ایک طویل المدتی حل کے لئے کوشش کی ہے اس کے لیے اگلے بجٹ میں ایک جدید طریقے سے رسمی طور پر بلوچستان کی معیشت کو بہتر کرنے کے لئے ایک جامع پروگرام لایا جائے گا جس میں آنے والے سالوں میں زراعت، لائیوسٹاک،مائنز اینڈ منرل،پر خاص توجہ دی جائے گی اور بلوچستان میں گروتھ سٹریٹجی کو فروغ دیا جائے گا۔
سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت بلوچستان فرنٹ لائن پر ہر قسم کے مثبت اقدامات کر رہی ہے معیشت اور محکمہ صحت کے حوالے سے پلان تیار کیے جارہے ہیں اور ایمرجنسی ریلیف میں پی ڈی ایم اے ایک خاص کردار ادا کر رہا ہے حکومت بلوچستان کے اقدامات عوام کو نظر آئیں گے۔ہم سب جانتے ہیں کہ یہ ایک عالمی وباء ہے جو کسی ایک مخصوص ملک کے ساتھ منسلک نہیں ہے بلکہ پوری دنیا پر اس کے اثرات ہیں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کو فوری طور سے تعینات کیا جارہا ہے آگے جہاں جہاں ہیومن ریسورس کی کمی ہے اسے پورا کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر 2 ارب روپے کے زکوۃ فنڈ کے زریعہ ایک کیش پلان لایا جارہا ہے جس میں ہم تقریبا ایک لاکھ 19 ہزار خاندانوں تک پہنچیں گے اور 32000 مستحقین کو تو بہت جلد یہ رقم ادا کی جائے گی اس کے علاوہ غریب مریضوں کے لئے بھی 21 کروڑ روپے کا ایک فنڈ رکھا جائیگا تاکہ ان کا علاج و معالجہ اچھے طریقے سے ہو ان تمام مثبت منصوبوں اور موثر حکمت عملی کے ثمرات سے عوام جلد مستفید ہو سکیں گے۔