اسلام آباد: پٹرولیم لیوی میں زیادہ سے زیادہ اضافے کے ساتھ حکومت نے اتوار کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 1.3 فیصد تک کمی کا اعلان کیا، اس طرح بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں آنے والی گراوٹ کے جزوی اثرات ملکی صارفین کو منتقل کیے گئے۔
ایک سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’وزیرِ خزانہ محمد اسحاق ڈار کی سفارش پر وزیراعظم نواز شریف نے ستمبر کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دی ہے۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے تیس روز کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں تقریباً سات فیصد تک کی کمی آئی تھی، لیکن اس کے مکمل اثرات ملکی صارفین کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم لیوی میں اضافے کی وجہ سے منتقل نہیں ہوسکے۔
اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں دھرنا دینے والی دونوں جماعتوں کو اس کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’جاری سیاسی صورتحال کی وجہ سے اگست میں روپے کی قیمتوں میں کمی آئی تھی، اس لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی نہیں کی جاسکے گی۔‘‘
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پٹرول پر 1.87 روپے فی لیٹر، ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ پر 3.91 روپے فی لیٹر اور 53 پیسہ فی لیٹر ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی کی مد میں اضافہ کیا تھا۔
ایک سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ ’’کیروسین آئل اور ہائی ڈیزل پر لیوی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ’’اب پٹرولیم لیوی بجٹ کی زیادہ سے زیادہ سطح تک پہنچ گئی ہے۔‘‘
پٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 107.97 روپے میں 1.41 روپے کی کمی کے بعد اب 106.56 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 109.34 روپے میں ایک روپیہ فی لیٹرکمی کے بعد اب 108.34 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ کی قیمت میں 1.62 فی لیٹر کمی کی گئی ہے، اس طرح اس کی قیمت 134.63 روپے سے کم ہوکر 133.01 روپے ہوگئی ہے، جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 1.19 روپے فی لیٹر کمی سے اب اس کی فی لیٹر قیمت 93.27 روپے فی لیٹر سے کم ہوکر 92.08 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
ملک کے دوردراز علاقوں میں رہنے والی اکثریت مٹی کو تیل کھانا پکانے، روشنی اور سردیوں میں گھروں کو گرم رکھنے کے لیے استعمال کرتی ہے، لیکن اس کی فی لیٹر قیمت میں چھ پیسے کی انتہائی معمولی کمی کی گئی ہے اور اس کی قیمت 97.05 روپے سے کم ہوکر 96.99 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
بالفرض حکومت نے پٹرولیم لیوی کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہوتی تو پٹرول کی قمیت میں 3.28 روپے فی لیٹر، ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ کی قیمت میں 5.53 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1.53 روپے فی لیٹر تک کی آگئی ہوتی۔
اگست کے مہینے میں خام تیل کی قیمتوں میں تقریباً 106 ڈالرز فی بیرل سے 99 ڈالرز فی بیرل تک کی کمی آچکی ہے۔
دوسری جانب اس مہینے کے دوران روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 99 روپے سے 102 روپے تک گرچکی ہے۔
پچھلے مہینے میں حکومت نے پٹرول، ڈیزل اور ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی تھی، حالانکہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے ان مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی تجویز پیش کی تھی۔
وزیراعظم نے مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں کمی کی منظوری دے دی تھی، لیکن دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا تھا۔
چھ روپے سے چودہ روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کرنے کے علاوہ حکومت پٹرولیم کی تمام مصنوعات پر سولہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کرتی ہے۔