مجھے خود معلوم نہیں کہ کہاں سے شروع اور کس بات پر اختتام کروں۔ کیونکہ آج میں ایک ایسے انسان کے بارے میں لکھنے جارہا ہوں،میرے پاس اس شخص کے لیے الفاظ ہیں اور نہ ہی میں اس قابل ہوں،کہ ان کے خوبیوں کو قلمبند کرسکوں۔دنیا میں سب سے مشکل اور پرکٹھن کام کسی شخص کے بارے میں لکھنا ہوتا ہے شاید میرے الفاظ کم پڑ جائیں، اور نہ ہی میں ایک کالم نگار ہوں کہ تفصیل کے ساتھ ان کے خدمات کا جائزہ پیش کرسکوں،لیکن کچھ لوگ اپنے محنت اور مخلصی کی وجہ سے ہم جیسے لوگوں کو لکھنے پر مجبور کرتے ہیں۔
ایک مشہور کہاوت ہے کہ ڈاکٹر خدا کے روپ ہوتے ہیں یہ کہاوت ڈاکٹر عزیزلعل پر مکمل فٹ ہوتا ہے ڈاکٹر عزیز لعل ایک ایسا خوش مزاج اور مخلص انسان جو اپنے کام کو نہایت ایمانداری سے سرانجام دیتا تھا۔ہم سب کو پتہ ہے کہ آر ایچ سی پسنی میں بنیادی سہولیات تک موجود نہیں ہیں، لیکن جو سہولیات موجود تھے، ڈاکٹر عزیز ان کو استعمال کرکے قوم کی خدمت کرتا تھا۔
ڈاکٹر عزیز شام کے وقت اپنے گھر کے باہر اپنے کلینک میں بیٹھ کرلوگوں کے الٹرا ساؤنڈ کرتا تھا۔ڈاکٹر عزیز لعل نے گھر بیٹھ کر سکون کی زندگی جینے کے بجائے ہمیشہ انسانیت کے خدمت کو ترجیح دیا، اور 500 کے معمولی فیس لیکر مریضوں کے الٹراساؤنڈ کرتا ہے جو کہ پسنی جیسے پسماندہ شہر کے مکینوں کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔حالانکہ کراچی جیسے بڑے شہروں میں 500 روپیے میں الٹرا ساؤنڈ نہیں ہوتا ہے۔ڈاکٹر عزیز لعل نے پسنی کے لوگوں کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔میں ایک واقعے کا ذکر کرتا ہوں، عید الفطر کے وقت پسنی میں بارش کا موسم تھی، ہلکی ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی۔
تو میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ موسم کا لطف اٹھانے کے لیے باہر گھومنے کے لیے چلا گیا تھا۔ جب واپس ہم گھر کی طرف لوٹ رہے تھے، میں نے ہسپتال کی طرف لوگوں کا رش دیکھا تو صورتحال جاننے کے لئے میں ہسپتال کے اندر داخل ہوا۔ تو دیکھا کسی شخص کو کسی اور شخص نے خنجر سے وار کرکے ذخمی کردیا تھا، ایسے کیسز زیادہ تر کراچی ریفر کرنے پڑتے ہیں۔ مگر مذکورہ شخص کا پسنی کے اندر ڈاکٹر عزیز نے علاج کرلیا، اور اسے بروقت صحیح سلامت آپریشن کرکے گھر کی طرف روانہ کردیا،اور مجھے وہاں ڈاکٹر عزیز کے علاوہ کوئی اور ڈاکٹرنظر نہیں آیا۔اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ ڈاکٹر عزیز کتنا مخلص انسان تھا، جب عید کے خوشیوں کے موقع پر سب لوگ اپنے خاندان کے ساتھ ہوتے تھے،مگر ڈاکٹر عزیز جیسامسیحا اپنے قوم کا دفاع ہسپتال میں کررہا تھا۔
لیکن آج تک اس جیسا کوئی ڈاکٹر میں نے پسنی میں نہیں دیکھا،جو آخر دم تک لوگوں کی خدمت میں پیش پیش رہے۔کیونکہ ایک ڈاکٹر کا پیشہ ایسے انسانیت کے خدمت کا درس دیتا ہے۔اور ڈاکٹر عزیز نے مرتے دم تک اپنے پیشے کا لاج رکھا۔ اور اس جیسے ڈاکٹر صدیوں میں جنم لیتے ہیں۔