کیو ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کا ایک فرمان کچھ اخبارات میں اشتہار کی صورت میں جاری ہوا ہے جس میں تمام ٹرانسپورٹر ز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ 15ستمبر کے بعد اپنی کوچز اور بسیں ہزار گنجی بس اڈہ لے جائیں ۔ 15ستمبر کے بعد ان بسوں اور کوچوں کا کوئٹہ شہر میں داخلہ ممنوع ہوگا۔ اس حکم نامے میں بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کا بھی ذکر ہے جو چھ سال قبل یعنی 2008ء کو جاری ہوا تھا ۔ اب کیوڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل صاحب اس پر چند دنوں میں عمل درآمدکرانا چاہتے ہیں ۔ حکومت بلوچستان کا نام تو افسران روایاتی طورپر لیتے ہیں مگر اس فیصلے کے روح رواں کیو ڈی اے کے افسر اعلیٰ ہی ہیں شاید ہی انہیں کسی وزیر کی زبانی حمایت حاصل ہو ۔ بنیادی طورپر ہم بس اڈہ شہر سے دور بنانے کے خلاف ہیں ۔ اس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ لوگ شہر سے چودہ میل دور سفر کریں اور بس اڈہ پہنچ جائیں ۔ یہ موجودہ حالات اور ٹرانسپورٹ کی صورت حال ہے۔ عوام الناس کے خلاف ایک بڑا جرم ہے وہ سینکڑوں روپے خرچ کرکے بس اڈہ جائیں اور مستونگ اور پشین کا سفر کریں ۔ دنیا بھر میں اور دنیا کے تمام بڑے شہروں میں بس اڈے شہر کے اندرواقع ہیں ۔ لوگ شہر کے اندر اترتے ہیں اور اپنی منزل اور گھروں کو آناًفاناً پہنچ جاتے ہیں کسی کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ مگر ہمار ے ملک میں سب سے اچھا افسر وہ ہے جو لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اذیت پہنچائے ۔ظاہر ہے کہ لوگ رکشہ ، ٹیکسی اور سوزکی وین میں بس اڈہ جائیں گے ۔ موجودہ صورت حال میں یہ کیسی کربناک بات ہوگی کہ وقت پر بس اڈہ پہنچنے کے لئے ایک اور مہنگی پبلک ٹرانسپورٹ حاصل کی جائے۔ ہم نے ان کالموں میں حکومت وقت کو یہ مشورہ دیا تھاکہ صوبے کے تمام افسروں سے سرکاری گاڑیاں چھین لی جائیں اور ان سب سے کہاجائے کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے اپنے دفتر اور گھر جائیں ۔ جب اعلیٰ ترین افسران کو اس طرح کے ذہنی اورجسمانی مشقت اٹھانی پڑے گی تو کوئٹہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام مہینوں یا سالوں میں نہیں بلکہ دنوں میں ٹھیک ہوجائے گا۔ اس کا فائدہ عوام الناس کو پہنچے گا ۔ بس اڈہ ہزار گنجی منتقل کرنا عوام کی کوئی خدمت نہیں بلکہ عوام کے مشکلات میں مزید اضافہ کرنا ہے ۔ ظاہر ہے عوام اور بس کے مالکان اس فیصلے پر ضرور احتجاج کریں گے کیونکہ یہ ایک عوام دشمن فیصلہ ہے ۔ بلکہ حکومت کو چائیے کہ شہر کے اندر کئی ایک مقامات پر تمام سہولیات سے آراستہ بس اڈے تعمیر کرے اور بس مالکان سے اس کے استعمال کا کرایہ وصول کیاجائے ۔ شہر کے اندرمختلف علاقوں میں اچھے اور کشادہ بس اڈے تعمیر کیے جائیں تاکہ لوگوں کو سفر کی زیادہ اچھی سہولیات مل جائیں نہ کہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کیے جائیں۔