|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2020

کتنی تلخ ہے یہ حقیقت کہ دنیا کا سب سے ذیادہ مظلوم طبقہ وہ محنت کش طبقہ ہی رہا ہے جو ہمیشہ اس کائنات کے دروبام سجاتارہا۔جو ذرہ خاک کو خوبصورت بنانے کیلئے اپنا خون بہاتا رہا۔ انسانیت نے پتھر سے جوہر (atom)کے عہد تک کا طویل فاصلہ جس طبقے کے کاندھوں پر سوار ہوکر طے کیا ہے۔وہی مظلوم طبقہ وہی مخلوق فروا ں۔محنت کش ہی رہا ہے۔ یکم مئی1886ء کو شکاگو میں جو کچھ ہوا۔وہ تاریخ کا نہ ختم ہونے والا تابناک حصہ ہے جو رہتی دنیا تک زندہ جاوید رہے گا تاریخ نے کتنے ہی موڑ کاٹے۔

زمانہ کتنے انقلاب دیکھ چکا مگر ظالم ظالم ہی رہا اور مظلوم مظلوم ہی رہا۔جب تک مظلوم نے ظالم کے تلوار روکنے کیلئے اپنے بازؤں کو ڈھال میں تبدیل نہ کرلیاہو۔جب تک م ظلوم نے اپنی تمناؤں، آرزو ؤں اور ارادوں کو سنگ وحشت اور آتش و آہن میں نہ بدل دیاہو۔اورجب تک مظلوم نے اپنے مجبوریوں اور لاچاریوں کی زنجیریں پگھلانے کیلئے عزائم کا الاؤنہ بھڑکا لیاہو۔ہم جانتے ہے کہ منصور کا گلا گھونٹا گیا عیسیٰ کو صلیب پر سجایا گیا۔ اس طرح امریکہ کے شہر شکا گو میں مئی1886ء کو عظیم انقلابی مزدور رہنماؤں فشر اینجل،اسپائیز،پیرسنز،رابرٹ، اور دوسرے بہت سے مزدور رہنماؤں کو جنہیں آٹھ گھنٹے یومیہ اوقات کار طلب کرنے کے جرم میں پھانسی پر چڑھایا گیا۔

اس قربانی کیلئے تاریخ ان شہیدوں کا ذکر بڑی عزت و احترام کے ساتھ کرتی ہے اور ان کے قاتلوں کا نام نفرت و حقارت کے ساتھ بھی نہیں لینابھی گوارہ نہیں کرتا ہے۔انسانی محنت ذہن و عقل و شعور اور احساسات و جذبات کی تضحیک جس طرح سرمایہ دارانہ نظام میں کی گئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔اگرچہ مشین اس لئے ایجاد ہوئی۔کہ محنت مشقت کی اذیت کم ہوجائے۔ انسان کو سکون ملے۔معاشرہ ترقی کرلے۔لیکن چند افراد ان مشینوں کو اپنے دست قدرت میں لیکر انسانی مسرت اور معاشرتی ترقی کو اپنے محل سراؤں میں مقید کردیا۔

اور ایک زبردست اکثریت بھی مزدور کسانوں اور دیگر عوام کو سرمایہ داروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا اور ان کے محنت کو چمکدار دھاتوں میں تبدیل کرکے نئی نئی منڈیوں کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ اس کھلی دھاندلی اور ظلم کے خلاف کب تک آوازیں بلند نہ ہوتیں!وہ آوازیں بالآخر بلند ہونی شروع ہوئی۔یکم مئی 1886ء کو اٹھنے والی آوازیں اسی غیر انسانی سلوک کے خلاف تھے جو سرمایہ دارں نے محنت کشوں کے ساتھ رواں رکھا تھا۔ سرمایہ دار اور مزدور متحد ہوکر اس دن ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہوگئے تھے۔یوم مئی مزدوروں کا بین الاقوامی دن ہے اس دن کا نام لیتے ہی مزدوروں کی وہ پوری تاریخ یاد آتی ہے جو امریکہ میں صنعتی دور کے آغاز میں فیکٹریوں کے قیام کے ساتھ ہی شروع ہوئی یہ تاریخ، آج زمانے کی ساری وسعتوں تک پھیل گئی ہیں۔

یکم مئی 1886ء کی اس جنگ میں جمنے والی صفیں، اٹھنے والے ہتھیار، وقف شدہ قلم اور قربان ہونے والی جانیں عظیم ہیں کہ ان کی شروع کی ہوئی یہ مختصر جنگ ہر ملک کی گلی کوچوں میں پھیل چکی ہیں۔ آج ملکوں ملکوں یہ جنگ جاری ہیں اب یہ جنگ صرف اوقات کار میں کمی کے مطالبے تک محدود نہیں رہی بلکہ اب یہ جنگ سیاسی اقتدار کی جنگ میں تبدیل ہوچکی ہیں۔

یہ سیاسی جنگ اپنی جلومیں ان گنت ناقابل فراموش واقعات کو سمیٹے ہوئے ہیں۔یکم مئی 1886ء کی تحریک کی پیچھے خون کی ایک ایسی لکھیر کھینچی ہے۔جنہیں شکاگو کے عظیم شہداء نے اپنے خون اور لازوال قربانیوں سے جو تاریخ رقم کی ہے وہ رہتی دنیا تک زندہ و جاوید رہے گا۔ بلکہ تاریخ کے وہ ایک مسلمہ حقیقت بن چکا ہے۔سامراجی نظام میں اندھا دھند منافع خوری کے نا عاقبت اندیش رجحان سے 1873ء میں امریکہ میں آنے والے معاشی بحران نے لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار کرڈالا۔

بے روزگاری اور معاشی بدحالی سے تنگ لاکھوں محنت کشوں کی تنظیمی وابستگی اور اجتماعی قوت نے مزدوروں کی معاشی جدوجہد کو مزید تقویت بخشی اور طبقاتی اعتبار سے پوری لڑائی ایک اہم دور میں داخل ہوگئی اور آٹھ گھنٹے کی تحریک پورے امریکہ میں پھیل گئی۔دنیا بھر کے مزدوروں ایک ہوجاؤ،کا نعرہ ہر سو گونجنے لگا۔اپنے حق کے لئے لڑنے کی اس جذبے نے یوم مئی کے انسانی تاریخ جنم دیا۔ ہمیشہ کی طرح آ ج بھی سرمایہ دارانہ دنیا دو طبقات یعنی لوٹنے والوں اور لوٹے جانے والوں کے درمیان واضع خونی لکیر کھینچی ہے ان ہی طبقاتی کشمکش اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کا خاتمہ نہیں ہوجاتاہے

آئیے! آج شکاگو کے عظیم شہداء کے دن کے موقع پر یہ عہد کریں کہ استحصالی طبقات کے عوام و مزدور دشمن تمام تراقدامات و پالیسیوں کے خلاف متحد و منظم ہوکر شعوری انداز میں جدوجہد کریں۔