اسلام آباد: چینی سفارتخانے کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ سیاسی صورتحال بہتر ہونے کے بعد چینی صدر شی جن پنگ کے دورہِ پاکستان کے نئے شیڈول کو حتمی شکل دی جاچکی ہے۔
انہوں نے اتوارکے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ چینی اور پاکستان حکام اس سلسلے میں مسلسل مشاورت کررہے ہیں اور جلد ہی چینی صدر پاکستان کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے موجودہ سیاسی بحران کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ ہمیں یقین ہےکہ پاکستانی عوام اپنی سیاسی معاملات کو حل کرنے میں باصلاحیت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست پاکستان کا ایک اندرونی معاملہ ہے اور کسی بھی ملک کو اس میں مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ چینی صدر کے دورہِ پاکستان کی حالیہ منسوخی سے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تعلقات پر کسی قسم کا کوئی اثر پرے گا۔ بریفنگ کے دوران انہوں نے سوال کیا کہ آخر کس طرح ایک دورہ پاکستان اور چین کے درمیان برسوں کے تعلقات میں اثر انداز ہوسکتا ہے۔؟
انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان طے پائے جانے والے منصوبوں پر ان کے روح کے مطابق عمل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ان راستوں کی تلاش کررہا ہے کہ جس کے ذریعے ان منصوبوں کو تکمیل کی جانب لے جایا جائے جن پر چینی صدر نے اپنے حالیہ دورے کے دوران دستخط کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام کوشوں کا مقصدر اس دورے کی آڑ میں دونون ملکوں کے درمیان تعلقات کو متاثر کرنا ہے۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ چینی صدر کے مثبت دورے کے لیے سفارتی حلقوں اور حکام نے حکمتِ عملی مرتب کرلی ہے اور منسوخی کے باوجود بھی یہ دورہ اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کا کسی صورت بھی دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تعلقات کی ایک منفرد نوعیت ہے جس کا مقصد عوامی سطح پر گرم جوشی پیدا کرنا ہے۔
چینی سفارتخانے کے عہدیدار نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان وسیع بنیاد پر ہیں اور باہمی نوعیت ان تعلقات کی کسی بھی سرمایہ کاری اور قرضوں کی شرئط پر وضاحت نہیں کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا یہ کسی ایک ملک کے مفاد یہ مختصر مدت کے مفاد کا سوال نہیں بلکہ ہم باہمی مفاد کی شرکت داری پر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ویسع اقتصدی منصوبوں پر کام کررہے ہیں جن میں لاہور سے کراچی کے درمیان موٹر وے، اور دو دیگر پلانٹس بھی شامل ہیں۔