کرونا وائرس C0VID-19دنیابھرمیں تباہی پھیلا رہا ہے اس سے کوئی ملک و علاقہ محفوظ نہیں رہا پاکستان بھی فروری کے آخری ہفتے میں م اس کی زد میں آگیا شروع میں اس کے پھیلاؤ کا باعث وہ افراد تھے جو بلوچستان کے بارڈر تفتان کے راستے پاکستان پہنچ رہے تھے اس کے علاوہ بیرون ممالک سے آنے والوں میں بھی اکثریت اس وائرس کو پاکستان لانے کا باعث بن رہے تھے اس عفریت کا سب سے سے پہلے سامنا بلوچستان کو کرنا پڑا بلوچستان حکومت نے تفتان بارڈر پر قرنطینہ سینٹرز ز قائم کئے اور بعد ازاں ان افراد کو بسوں کے ذریعے ان علاقوں میں پہنچایایاد رہے کہ ان میں سے اکثریت ملک کے دیگر صوبوں سے تھی جب ملک بھر میں وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آنا شروع ہوئی تو ملک میں لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کا آغاز ہوا۔
وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان جو ملک کے پہلے وہ وزیر اعلی تھے جن کو سب سے زیادہ اس وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ایران بارڈر پر اقدامات اٹھانے پڑے۔ اس وقت ملک کے دیگر صوبوں میں اس کی حساسیات کو محسوس نہیں کیا گیا تھا تھا وزیر اعلی بلوچستان ان کی کابینہ چیف سیکرٹری کیپٹن (ر)فضیل اصغر نے صوبے میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات اٹھائے۔ بارڈر بند کر دیئے گئے اور بیرون ممالک سے آنے والے افراد کی سخت چیکنگ اور انہیں قرنطینہ میں رکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے فوری طور پر صوبائی COVID-19 کنٹرول سینٹر قائم کیا۔ جس کی براہ راست وہ خود نگرانی کر رہے تھے۔
18 مارچ کو وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ اور مستقبل میں کسی بھی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنے والے ایک سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا جسے :بلوچستان کمانڈ آپریشن سینٹر کا نام دیا گیا جو شروع میں سول سیکرٹریٹ میں ایس اینڈ جی اے ڈی میں قائم کیا گیا بعد ازاں اسے خودمختیار حیثیت دے کر بلاک 8 میں شفٹ کر دیا گیا اس کی نگرانی وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان خود کر رہے ہیں جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان کپٹین(ر)فضیل اصغر اس کے نگران ہے اور سیکٹریری کھیل عمران گچکی کو اس کا انچارج مقررکردیاگیاہے۔
اس سینٹر کافوری اور ایک نکاتی مقصد صوبے بھر میں کروناوائرس کے مریضوں کا ڈیٹا جمع کرکے حکومت اور عوام کے سامنے لانا تھا۔ بعد ازاں وزیر اعلی بلوچستان نے اس سینٹر کو وسعت دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا اور اس کے عرصے کا تعین نہیں کیا جاسکتا اس لیے یہ سینٹرقلیل مدتی اور طویل مدتی طرز پر ایک حکمت عملی طے کرکے کام کرے گا۔ نیزکرونا نے جو سنگین صورتحال پیدا کی ہے اس کے خاتمے کے لیے بھی جو حالات پیدا ہوں گے ان حالات میں بھی یہ کام کرتا رہے گا اس لئے اس کو ایک تھنک ٹینک کا درجہ دے کر اسے مستقل بنیادوں پر قائم رکھا جائے گا۔انہوں نے اس کا دو بار دورہ کیا ہے جبکہ اس کی کارکردگی جانچنے کے لیے لیے کئی گھنٹے کمانڈ انیڈآپریشن سینٹر کے عملے کے ساتھ وقت گزارے ہیں۔
سینٹر کا سب سے اہم اور اولین ذمہ داری صوبے میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ وتدارک کے لیے حکومتی اقدامات کی نگرانی اور کرونا سے متاثرہ مریضوں اور اسپتالوں میں زیرعلاج اس وائرس کے متاثرہ مریضوں کی صورتحال حکومت اور میڈیا تک پہنچانی ہیں۔اس کے لئے محکمہ صحت مکمل طور پر ان کے ساتھ رابطے میں ہے سینٹر کے انچارج سیکرٹری کھیل عمران گچکی نے اس کی کارکردگی کو بہتر اور فوری نتائج حاصل کرنے کے لیے وہ تمام محکمے و ادارے جو اس ایمرجنسی صورتحال میں کام کر رہے ہیں ان کے اشتراک سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کی تیاری و تجویز تیار کرکے فوری طور پر حکومت کو پیش کی جاتی ہے اس میں غیر سرکاری تنظیمیں اور خصوصا بلوچستان یونیورسٹی اور بیوٹمز شامل ہیں جہاں کے پروفیسرز اور ریسرچ فیلوز ڈیٹا جمع کرنے اور اس مستقبل کے لیے تجاویز تیار کرنے میں مصروف ہے۔
وہ بھی کر کے پلیٹ فارم پر کام کر رہے ہیں اس سینٹر کے قیام کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بی سی ایس ا ور بی ایس ایس کے ان اسسٹنٹ کمشنرز اور سیکشن آفیسرز کو یہاں تعینات کیا ہے جو حا ل ہی میں اپنی تربیت مکمل کرکے آئے تھے ان نو جوان تربیت یافتہ افسران نے انتہائی جانفشانی محنت اور لگن سے اس سینٹر کی کارکردگی میں بے حد اضافہ کیا ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بذات خود اس سینٹرکی روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی نہ صرف دیکھتے ہیں بلکہ دن بھر اس سے رابطے میں رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں تعینات افسران کو ان محکموں کے ساتھ رابطے کیلئے بحیثیت فوکل پرسن ٹاسک دیے گئے ہیں وہ دن بھر اپنے مقررہ مامحکموں سے رابطے میں رہتے ہیں۔
اور شام کو دن بھر کی کارکردگی رپورٹ حاصل کرکے حکومت کو ارسال کر دی جاتی ہے۔اس میں محکموں کا تعین وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود کیا ہے محکمہ صحت سمیت وہ دیگر محکمے جو کرونا وائرس سے جنگ میں فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں وہ اپنی دن بھر کی کارکردگی سینٹر کو ارسال کرتے ہیں اس ضمن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تعاون سے ملنے والی اطلاعات کے لئے ڈیش بورڈ قائم کرنے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان بذات خود سینٹر تشریف لائے اور انہوں نے سینٹر کے مختلف شفٹوں کی کارکردگی دیکھی۔ بلکہ کافی وقت سینٹر میں گزارا۔ا انہوں نے چیف سیکرٹری بلوچستان،سینٹر کے انچارج عمران گچکی افسران و اہلکاروں کی کارکردگی کو سراہا اور کہاکہ سینٹر کو مستقبل میں ایک تھنک ٹینک کا درجہ دیا جائے گا انہوں نے مزید کہا کہ کروناکے پھیلاؤا کو روکنے میں سب سے زیادہ کردار اپنا ہے۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ لاک ڈاؤن کی پابندی کریں اور سماجی فاصلوں کے مطابق زندگی گزارے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس برے وقت میں صوبے کے غریب عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بلکہ اس کے لئے مزدور ں اور دیہاڑی دار طبقے کی امداد کی جاری ہیں انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے خاتمے کے بعد بھی اس سینٹر کو فعال رکھا جائے گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال،ڈیٹا کی فراہمی و مختلف شعبوں کے لیے تحقیق کی رپورٹس و تجاویز کے لئے سینٹر قائم رہے گا انہوں نے کہا کہ یہ امر توجہ طلب ہے کہ دنیا کے ترقی علاقوں میں اس نوعیت کے کے ادارے کام کر رہے ہیں ہیں اور حکومتیں ان کی تجاویز پر ہی اپنی حکمت عملی طے کرتی ہیں لیکن ہمارے یہاں ایسے اداروں کا فقدان ہے حکومت بلوچستان اس سینٹر کو مستقل بنیادوں پر قائم رکھا گا۔
انہوں نے سینٹر کی اب تک کی کارکردگی کو سراہا انہوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے مختلف نوعیت کے ڈیٹا جمع کرنے اور اس حوالے سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ماہرین کی تجاویز کی تعریف کی۔بلوچستان کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی طرز پر ڈونژنل سطح پر بھی کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر قائم کردیئے ہیں جو متعلقہ کمشنر زکی زیر نگرانی کام کریں گے اور اپنے ڈویژن کی تمام صورتحال سے صوبائی سینٹر کو فوری طور پر مطلع کریں گے اس ضمن میں تمام ڈویژنل واضلاع میں فوری کاروائی شروع کر دی گئی ہے بلوچستان کمانڈو آپریشن سینٹر کی روزانہ کی بنیاد پر تیار ہونے والا ڈیٹا اور تجاویز صوبائی حکومت کو حکمت عملی کی تیاری کیلئے انتہائی موثر ثابت ہو رہی ہے۔چوبیس گھنٹے مختلف شفٹوں میں کام کرنے والے اس سینٹر کو انتہائی محنتی افسران اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لا رہے ہیں۔
اس کے لئے بلوچستان کمانڈ وآپریشن سینٹر کے یہ افسران و اہلکاروں ک کورونا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سپاہوں کی حیثیت حاصل ہے۔ 24 گھنٹے کام کرنے والا یہ سینٹر انتہائی دلفشانی سے کورونا وائرس سے لوگوں کو محفوظ رکھنے اور اس کے لئے حکومت کو حکمت عملی بنانے کے لیے تجاویز دے رہا ہے ہے یاد رہے کے ایمرجنسی کی اس صورتحال میں حکومت کو بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا پڑتی ہے ایسی سنگین صورتحال میں ایک لمحوں میں بھی تبدیلی ممکن ہے لیکن اس کے لیے موثر و مستند فیڈبیک کا ہوناانتہائی ضروری ہے جو یہ سینٹر فراہم کر رہا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان خان کے اس ضمن میں وژن کو اگر سامنے رکھیں تو ہم اس نیتجے پر پہنچتے ہیں کہ کرونا وائرس کا صوبے میں پھیلاؤ دیگر صوبوں کی نسبت انتہائی کم ہے اور یہ بھی توقع کی جا رہی ہے کہ وزیر اعلی کے قدبر وفراست کے باعث کورونا کے خاتمے کے بعد کی صورتحال کو بھی بہتر طور پر سنبھالا جائے گا اور انشاء اللہ صوبے کی عوام خیروعافیت سے اس صورتحال سے نکل آئیں گے۔