کوئٹہ : تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے زیر اہتمام معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی اور ملازمین و طلباء کے استحصال کے جاری رہنے کے خلاف احتجاجی کیمپ بروری روڈ پر بحال کر دیا گیا ہے احتجاجی کیمپ میں کرونا کے حوالے سے تمام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
13فروری کو صوبائی وزرا اور بعد ازاں اعلیٰ افسران کے ساتھ بلوچستان ہائی کورٹ کے ہدایات اور مداخلت پر معاہدہ طے پایا جس کے مطابق تمام انتقامی کارروائیاں کالعدم ہونی تھی سیلف فنانس سیٹوں کی منسوخی اور چالیس دن میں بولان میڈیکل کالج کو بحال کیا جانا تھا مگر بد قسمتی سے نہ تو انتقامی کاروائیاں کالعدم ہوئی نہ ہی سیلف فنانس سیٹوں کا خاتمہ سامنے آیا بلکہ اس کے بجائے استحصال میں مزید تیزی لاتے ہوئے ملازمین کے بچوں کی سیٹیں داخلہ ہونے کے بعد منسوخ کر دی گئی اور چالیس دن کا معاہدے کو 80دن ہوگئے ہیں۔
کالج بحالی کے حوالے سے کسی قسم کی پیش رفت سامنے نہیں آئی تحریک نے لاک ڈاون کے پیش نظر احتجاج چالیس دن کے بعد بھی موخر رکھا مگر اسکا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ادارے میں خلاف قانون ترقیاں اور محنت کش ملازمین کو ہراساں کیا جانے لگا دوسری طرف حکومت کی جانب سے معاہدے سے روگردانی اور مجرمانہ خاموشی سامنے آئی تحریک کے چئرمین حاجی عبداللہ خان صافی، جنرل سیکرٹری میر زیب شاہوانی، باسط شاہ، ڈاکٹر اعجاز بلوچ نے اس موقع پر احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک کو نتیجہ خیز بنائے بغیر کسی صورت پیچھے ہٹنے والے نہیں حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے کہ معاہدے کر کے تحریک کو ورغلایا جاسکتا ہے۔
تحریک پہلے سے ذیادہ قوت کے ساتھ احتجاج کرے گی بولان میڈیکل کالج کو بحال کیئے بغیر تحریک کے اختتام کا سوچنے والوں کی غلط فہمیاں دور کر کے رہینگے مقررین نے کہا کہ ہمیں احتجاج کا شوق نہیں ہے مگر ملازمین و طلباء کو تنہاہ ہرگز نہیں چھوڑینگے تحریک کے دوستوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ فاصلاتی نظام کے ذریعے میڈیکل کی تعلیم کسی صورت کارگر ثابت نہیں ہوسکتی اور جب صوبے کے زیادہ تر اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات ہی نہ ہو تو آن لائن کلاسز کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے۔ تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ آن لائن کلاسز سے گریز کیا جائے۔
تحریک نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ دو سال ہوگئے ہیں ادارے میں پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا جب کہ پانی کے بجائے ادارے کے افسر کے لیے قیمتی گاڑی کا انتظام کرنا غیر سنجیدہ اور استحصالی رویہ ہے جس کی مذمت کیجاتی ہے تمام ملازمین اور ادارے کے اکاونٹ نجی بنک میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کے شرط پر منتقل کیے گئے تھے جب کہ اب پانی کے بدلے قیمتی گاڑی کا آنا قابل افسوس امر ہے بحالی تحریک نے محکمہ واسا کوئٹہ کے ملازمین کی تنخواؤں کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کرتے مطالبہ کیا کہ ملازمین کی تنخوائیں فی الفور ادا کی جائیں۔