|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2020

ملک بھر میں کورنا وائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلاؤ کو مد نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیاگیا بلوچستان کی صوبائی حکومت نے انسداد کورنا کیلئے سب سے پہلے محدود وسائل میں رہ کر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ صوبائی حکومت نے جہاں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے وہی حکومت نے بروقت اقدامات اٹھاتے ہوئے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد اور مستحقین کیلئے امداد ی پیکچ اور ریلیف فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی دار افراد متاثر نہ ہوں اور اب تک حکومت کی یہ حکمت عملی دیہاڑی دار اور مستحق خاندانوں کیلئے معاون ثابت ہوئی ہے۔

جبکہ وزیر اعظم پاکستان احساس کفالت پروگرام کے تحت صوبہ بلوچستان میں کورنا وائرس کی وجہ سے معاشی طور پر مستحق افراد میں امدادی رقوم کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے یہ رقوم ایمرجنسی کیش ٹرانسفر پروگرام کے ذریعے تقسیم کی جارہی ہیں جس کے پہلے درجے کے تحت 11مئی تک صوبہ کے 33اضلاع جوکہ مختلف کیمپ سائٹس اور اسی طرح تمام اضلاع کے 143تقسیم کے مراکز میں مجموعی طور پر 253093مستحقین میں سے190228 کو2365ملین کیش رقوم کی تقسیم یقینی بنانا ہے جنکی مجموعی شرح 75فیصد بنتی ہے اسکے علاوہ دوسرے مرحلے کے تحت11مئی سے صوبہ بھر کیاضلاع کے سینٹرز میں مجموعی 231476 مستحقین میں سے 156613کو1879ملین کیش تقسیم کئے جاچکے ہیں جنکی مجموعی شرح 68فیصد بنتی ہے۔

جبکہ تیسرے درجیے مختلف اضلاع کے کیش سینٹروں میں مجموعی طور پر 75691مستحقین میں سے 2070کو 24.84ملین کیش رقوم کی تقسیم یقینی بنایا گیا ہے جنکی مجموعی شرح 3فیصد بنتی ہے بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں چونکہ پہلے بھی غربت کی شرح زیادہ ہے اس لئے حکومت کے اقدامات کے باوجود اب بھی کئی اضلاع اور علاقوں میں لاک ڈاؤن کے متاثرین تک امداد نہیں پہنچ سکی ہوگی تاہم صوبائی حکومت نے لاک ڈاؤن سے متاثرہ افرادکیلئے جو بروقت اقدامات کئے ہیں وہ اپنی جگہ قابل ستائش ہیں تاہم اس حوالے سے صوبے کے باسیوں کیلئے مزید امداد کی ضرورت باقی ہے۔

بلوچستان کے غریب اور نادار افراد کو راشن کی فراہمی کیلئے حکومت بلوچستان نے پہلے مرحلے میں صوبے کے 33اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو 765ملین روپے ضلع کوہلو کیلئے ایک کروڑ 50ہزار جاری کردئیے ہیں ڈپٹی کمشنر عبداللہ کھوسہ کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے امدادی رقوم کی تقسیم اور مستحق افرادمیں راشن کے تقسیم کا سلسلہ جاری ہے پہلے مرحلے میں ضلع کے دوردراز علاقوں ماوند،کُنل،کاہان،نساؤ،تھدڑی،سفید، گرسنی،سینجاڑ،اوریانی،ٹاؤن نیوکلی،سردار شہر،تمبو سمیت شہری اور دیہی علاقوں میں ڈپٹی کمشنر کی خصوصی ہدایت پر لیویز اہلکاروں نے سروے مکمل کرکے اسسٹنٹ کمشنر عبدالستار مینگل،تحصیلدار عبدالصمد مری،رسالدار میجر شیر محمد مری سمیت ضلعی آفیسروں کی نگرانی میں 3200مستحق اور دیہاڑی دار خاندانوں میں راشن تقسیم کردیا ہے۔

راشن میں دالیں،چینی،آٹا،گھی سمیت خوردنی اشیاء شامل ہیں جبکہ دوسرے مرحلے کیلئے سروے آخری مراحل میں ہے جس کے بعد جلد مستحقین میں راشن تقسیم کیا جائیگا حکومت نے رسک لیکر لاک ڈاؤن شروع کی تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا اس سے نکلنے کیلئے حکومت نے فی کس مستحق اور دیہاڑی دار افراد کو 1200روپے امداد کے طور پر دینے کا اعلان کیا ہے لاکھوں لوگوں کو فی کس0 1200روپے دینے کا مطلب اربوں روپے ہوتا ہے حکومت نے لاکھوں بیروز گار لوگوں کو دومرتبہ فی خاندان 12000روپے ادا کئے ہیں جو عوام کو فاقہ کشی سے بچانے میں مدد گار ثابت ہوئے ہیں صوبہ بھر کی طرح ضلع کوہلو میں لاک ڈاؤن سے متاثرہ مستحقین میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان ایمرجنسی احساس کفالت پروگرام کے تحت مستحقین میں رقوم کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔

ضلع کے مختلف علاقوں میں تین سینٹر قائم کئے گئے ہیں جہاں فی کس مستحقین میں 12000روپے دیئے جارہے ہیں سینٹروں میں بنیادی سہولیات اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کے ساتھ 3فٹ کے سماجی فاصلوں کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے ایمرجنسی احساس کفالت پروگرام کے رقوم کو ضلع میں تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیاہے ابھی تک ضلع میں مستحق اور دیہاڑی دار 3000افراد میں 35787000 روپے تقسیم کئے گئے ہیں پہلے مرحلے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹر افراد شامل ہیں دوسرے مرحلے میں موبائل میسج جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں ڈپٹی کمشنر کے مستحق افراد شامل ہونگے۔

جبکہ ضلع میں 3018مستحق افراد ابھی تک تصدیق کے مرحلے میں ہیں ضلع میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں تعلیم یافتہ اورمیڈیکل کے شعبے سے وابستہ 230نوجوانوں پر مشتمل رضاکاروں کی مختلف ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو ضلع کے شہری اور دیہی علاقوں میں کورنا وائرس کے روک تھام میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔کورنا وائرس سے ناصرف اموات ہوئی ہیں بلکہ اس نے سنگین معاشی بحران پیدا کیا ہے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے تاجر برادری کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے جو ایک مثبت قدم ہے کیونکہ طویل المیعاد لاک ڈاؤن چھوٹے کاروبار کرنے والوں کے روزگار کو ہمیشہ ٹھپ کردیتا ہے۔

لاک ڈاؤن میں نرمی سے مارکٹیں،بازاریں اور کاروباری مراکز محدود وقت کیلئے کھولے گے اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی ممکن ہوسکے گا تاہم یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ تاجر برادری صوبائی حکومت کے اس احسان اقدام کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام ایس او پیز کو فالو کریں کیونکہ اگر حکومتی احتیاطی تدابیر کو نظر اندار کیا گیا تو پھر اس سے بھی سنگین حالات پیدا ہونے کے خطرات موجود ہیں اور اگر وائرس میں مزید تیزی آگئی تو حکومت کرفیو کی جانب بھی جاسکتی ہے۔

لاک ڈاؤن میں جس طرح کے حالات پیدا ہوئے تھے کرفیو میں اس سے کئی گنا مزید خراب حالات تاجر برادری اور شہریوں کیلئے پیدا ہوسکتے ہیں تو لاک ڈاؤن میں نرمی اور کھولنے کا انحصار عوام پرہے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کو فائدہ مند بنانے کیلئے تاجر برادری اور عوام کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا انہیں چاہئے کہ وہ احتیاط کا دامن کسی طور پر نہ چھوڑیں صبر وتحمل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرارہیں تاکہ جلد از جلد مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا خاتمہ ہو اور ا ور اچھے دن لوٹ آئیں۔