یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی وائرس دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا چین کے شہر ووہان میں کارونا وائرس کے اب تک 82/933 کیسسز سامنے آئے جن میں سے 78/209 افراد صحتیاب ہوئے جبکہ 4/633 افراد اس مرض سے ہلاک ہوئے، جس تیزی سے یہ مریض پھیلا اور چین کی گورنمنٹ، ڈاکٹرز، نرس اور پولیس نے جس طرح سے اس مرض کا مقابلہ کیا اور ایک ماہ میں پورے ملک میں کارونا وائرس پہ قابو پالیا اور لاک ڈاؤن ختم کر دیا تاہم یاد رہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے باوجود بھی چین کے شہری احتیاطی تدابیر پر عمل بھی کرتے رہا اور آج چین باقاعدہ دوبارہ سے اپنے کاروباری مراکز کو کھول دیا۔ لیکن بات آتی ہے پاکستان کی جہاں گورنمنٹ نے کارونا وائرس کو سیریس نہ لیا اور افغان،ایران بارڈر کھول دیا۔
اور نہ اسکریننگ کی اور نہ کورونا ٹیسٹ لینا مناسب سمجھا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پاکستان میں کورونا وائرس پھیل گیا۔لیکن یاد رہے آج کے اس جدید دور میں بھی ہمارے ڈاکٹرز جدید ٹیکنالوجی سے محروم ہیں بلکہ یہ آج کی بات نہیں جس طرح پاکستان کے ڈاکٹروں نے بغیر سیفٹی ڈریس اور جدید ماسک کے کوروناکا مقابلہ کیا اور ہمارے کافی ڈاکٹر شہید بھی ہو گئے لیکن ہماری گورنمنٹ اب تک مکمل ناکام نظر آرہی ہے، صرف لاک ڈاؤن پر زور ہے جہاں غریب عوام کو بیروزگار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اب تک لاکھوں افراد بیروزگارہوچکے ہیں اور سینکڑوں خودکشی بھی کر چکے ہیں۔
لیکن ہماری گورنمنٹ نہ تو اس مسئلہ پہ غور کر رہی ہے اور نہ کرے گی۔خدارا،اب تو ہوش کے ناخن لو کچھ چین سے سیکھو اور عرب امارات سے۔آپ کو بتاتا چلوں کہ ایک ماہ قبل عرب امارات میں لاک ڈاؤن کیا گیا اور پورے ایک ماہ میں کورونا وائرس پر قابو پا لیا اور لاک ڈاؤن ختم کر دیا۔یاد رہے کہ دبئی گورنمنٹ نے تمام کاروباری مراکز کھول دیا اور ایک ٹائم ٹیبل بنایا صبح چھ بجے سے رات دس بجے تک کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی اور باقی وقت میں وہ پورے شہر کو کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اسپرے کرتے رہے تاکہ دوسرے ملکوں سے آنے والے افراد بیروزگار نہ ہوجائیں۔
اور نہ کوئی بھوک سے مرے۔ اس طریقہ کار سے دبئی میں رہنے والے لوگوں نے دبئی پولیس، دبئی گورنمنٹ،دبئی ڈاکٹرز کا شکریہ ادا کیا اور اپنے ملک کے بادشاہ کو بھی نصیحت کی اور کہا کہ اپنے ملک کے عوام کو بھوکا مر نے سے اچھا ہے کہ اپنے ملک میں رہنے والے افراد کا خیال رکھا جائے اور کورونا کو شکست دے کر دوبارہ سے کاروبار مراکز کھول دیں تاکہ مزدور بیروزگار ہونے سے بچ جائیں اور اپنے گھر کے ہر فرد کو محتاج ہونے سے بچائے اور اپنی محنت سے اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے۔