اسلام آباد/لاہور: وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ کراچی میں تباہ ہونے والے ایئربس اے 320 کا بلیک بکس 24 گھنٹے میں مل گیا تھا لیکن کاک پٹ وائرس ریکارڈر کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ 22 مئی کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا 99 افراد پر مشتمل مسافر طیارہ کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گرکر تباہ ہوگیا تھا، جس میں 97 افراد (89 مسافر اور 8 عملے کے اراکین) جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کے بعد متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ مقامی لوگوں کی مدد سے لاشوں کو 24 گھنٹوں میں برآمد کریں اور یہ مشکل ٹاسک مقررہ وقت میں مکمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ طیارے کا بلیک بکس برآمد کرکے اسے تحقیقاتی ٹیم کے حوالہ کیا گیا تھا تاکہ تیز تحقیقات شروع کی جائے تاہم کاک پٹ وائس ریکارڈر برآمد کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں اور اسے تحقیقات ٹیم کے حوالے کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایوی ایشن کے شعبے سے وابستہ تمام سیکٹرز کو پائلٹس کی پیشہ وارانہ تربیت، تعلیم اور کارکردگی کا جائزہ لینے کی ہدایت اور کام کے معیار کو بہت بنانے کے لیے سفارشات پر مبنی ایک رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کا کہا گیا تھا۔
دوسری جانب پی آئی اے کے تباہ ہونے والے طیارے کے کپتان سجاد گل کے والد نے معاملے کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا ‘مکمل پیشہ وارانہ (پروفیشنل)’ تھا۔
کیپٹن سجاد گل کے والد گل محمد بھٹی نے ڈیفنس میں ان کی رہائش گاہ پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی آمد کے بعد صحافیوں سے گفتگو کی۔
قیاس آرائیوں خاص طور پر سوشل میڈیا پر کیپٹن سجاد گل کو طیارہ حادثے کے لیے ذمہ دار قرار دینے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے گل محمد بھٹی کا کہنا تھا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ پی آئی اے کے اعلیٰ حکام کو ٹوئٹر رپورٹس موصول ہورہی ہیں (جن میں میرے بیٹے کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے) ، ہمیں اس انکوائری کمیٹی پر بالکل بھروسہ نہیں لیکن وزیراعظم عمران خان پر ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کل تک سجاد گل کو قومی ہیرو کہا گیا اور آج یہ سب ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹن سجاد گل پی آئی اے کے واحد پائلٹ تھے جنہوں نے 17 ہزار فلائنگ آورز مکمل کیے تھے اور گزشتہ برس انہوں نے ایک ہزار گھنٹے مکمل کیے تھے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کی صلاحیت پر سوال نہیں کیا جاسکتا کیونکہ جب وہ موت کو دیکھ رہا تھا تب بھی پرسکون رہا اور کنٹرول ٹاور کو کہا کہ اس کا ایک انجن مسئلہ کر رہا اور لینڈنگ گیئر کام نہیں کر رہا۔
علاوہ ازیں وزیرداخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے منگل کو گل محمد بھٹی سے ملاقات کی اور انہیں طیارہ حادثے کی شفاف انکوائری کی یقین دہانی کروائی۔
مزید برآں ایوی ایشن ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تباہ ہونے والا طیارہ اے 320 کے بیڑے میں بہتر حالت میں موجود تھا۔ خیال رہے کہ پی آئی اے کے پاس کُل 32 طیارے ہیں جس میں 12 بوئنگ 777، 11 ایئربس اور باقی اے ٹی آرز ہیں۔