|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2014

امریکی خلائی شٹلز کی 2011 میں مدت پوری ہونے  کے بعد امریکی سائنسدان خلا بازوں کو خلا میں بھیجنے کا کوئی مشن تشکیل دینے میں ناکام رہے تاہم اس کے لیے کوششیں جاری رکھیں اور بالاخر خلائی ادارے ناسا نے 2017 تک مشن خلا میں بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس مشن کی تکمیل کے لیے ناسا نے جن دو کمپنیوں کا انتخاب کیا ہے وہ ہیں  ’’بوئنگ اور اسپس ایکس‘‘ اس مقصد کے لیے ناسا ان کمپنیوں کو 6.2 ارب ڈٓلر کی امداد فراہم کرے گا تاکہ خلا میں مشن بھیجنے کا کام بروقت مکمل ہوسکے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کے اقدامات پر اختلافات نے واشنگٹن کے لیے سویوز کے انتظامات کو بہت حد تک ناقابل عمل بنا دیا ہے اور امریکی ایک بار پھر خلا میں اپنی حکمرانی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ روسی گاڑیوں پر پر ایک امریکی خلاباز کو لے جانے کے لیے 7کروڑ امریکی ڈالر لیا جاتا تھا جسے امریکی حکام بہت زیادہ تسلیم کر تے ہیں۔ اوباما انتظامیہ نے 2010 میں ناسا کو اس کام کی ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ ایسی کمپنیوں کو تیار کرے جو خلا میں لے جانے کی امریکی صلاحیتوں کو بحال کردے اور خرچہ بھی کم ہو۔ اس کے بعد سے ناسا اب تک 1.5 ارب امریکی ڈالر کی فنڈنگ کر چکا ہے جس میں سے زیادہ تر رقم  ٹیکسا س کی بوئنگ کمپنی، کیلیفورنیا کی اسپیس ایکس اور کولوراڈو میں قائم تیسری کمپنی سیئیرا نیویدا کو دی ہے، بوئنگ کارپوریشن کو کمرشل کریو انٹگریٹیڈ صلاحیت (سی سی ٹی کیپ) کو فروغ دینے کے لیے 2۔4 ارب امریکی ڈالر کا کاٹریکٹ دیا گیا ہے جبکہ اسپیس ایکس کو اس سے کم 6۔2 ارب امریکی ڈالر کا کنٹریکٹ ملا ہے۔ ایڈمنسٹریٹرناسا چارلی بولڈن نے نے میڈیا کو بتایا کہ پہلے دن سے ہی اوباما انتظامیہ نے واضح کردیا تھا کہ زمین پر موجود عظیم ترین ملک کو خلا میں جانے کے لیے کسی دوسرے ملک پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔انھوں نے مزید کہا وہ صدر اوباما کی قیادت اور ناسا کی ٹیم کے شکر گزار ہیں جن کی بدولت خلابازوں کو خلا میں بھیجنے کے مزید ایک قدم قریب آ گئے ہیں اور  2017 تک روس پر انحصار کو ختم کر دیں گے۔ ناسا کے ذریعے فراہم کی جانے والی رقم سے بوئنگ کمپنی اپنی سی ایس ٹی-100 خلائی گاڑی کو حتمی شکل دے گی اس کے لیے سیفٹی سرٹیفیکیٹ بھی فراہم کرے گی، اس فنڈنگ میں ابتدائی 6 خلا بازوں کو لے جانے کا کرایہ بھی شامل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی شٹل میں اسٹیٹ آف آرٹ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، یہ گاڑی اٹلس فائیو راکٹ کے ذریعے کیپ کیناورل فلوریڈا سے خلا کے لیے اپنی پرواز کا آغاز کرے گی جبکہ واپسی بھی اس جگہ ہوگی۔ واضح رہے کہ 2011 میں امریکا کی خلائی گاڑیوں کی مدت پوری ہونے کے بعد سے خلائی اسٹیشنوں پر جانے کے لیے روس اور اس کی سویوز گاڑیوں کا سہارا لے رہے تھے اور اسی پر ان کا انحصار تھا۔ ناسا کے مطابق بوئنگ اور اسپیس ایکس کی ڈیزائن کردہ خلائی گاڑی میں 7افراد کو خلا میں لے جانے کی گنجائش ہوگی اوروہ  2017 تک خلا میں لے جانے کے لئے تیار ہوں گی۔