|

وقتِ اشاعت :   June 3 – 2020

امریکہ میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں آٹھویں روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ مختلف شہروں میں کرفیو کی خلاف ورزی اور لوٹ مار کے متعدد واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

ہزاروں امریکی شہری منگل کو بھی سڑکوں پر جمع ہوئے اور پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے ریلیاں نکالیں اور جارج فلائیڈ سے اظہارِ یکجہتی بھی کیا۔

جارج فلائیڈ کی ہیوسٹن میں رہائش گاہ کے باہر بھی ہزاروں افراد جمع ہوئے اور ان کے اہلِ خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فلائیڈ کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین ایک مرتبہ پھر وائٹ ہاؤس کے باہر پارک میں جمع ہوئے جہاں سے پیر کو پولیس نے انہیں آنسو گیس کی شیلنگ کرتے ہوئے اٹھا دیا تھا۔ نیشنل گارڈ کے درجنوں دستوں نے لنکن میموریل کا کنٹرول بھی سنبھال لیا جہاں مظاہرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اسی طرح لاس اینجلس، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا اور سیٹل میں بھی ریلیوں میں مظاہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جب کہ نیویارک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور لوٹ مار کے بھی متعدد واقعات رپورٹ ہوئے۔

 

دن کے اوقات میں نیویارک میں مظاہرین نے پرامن طور پر احتجاج کیا اور سورج ڈھلتے ہی لوٹ مار، توڑ پھوڑ اور املاک کو آگ لگانا شروع کر دی۔

مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے نافذ ہونے والے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بارکلے سینٹر سے بروکلن برج تک مارچ شروع کیا۔ اس دوران پولیس کے ہیلی کاپٹر فضا میں پرواز کرتے ہوئے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی ہدایت کرتے رہے۔

مین ہٹن برج پر موجود مظاہرین پل کے داخلی راستے پر جمع ہوئے اور انسدادِ فسادات فورس کو دیکھ کر نعرے بازی کرتے رہے کہ ہمارے اوپر سے جاؤ، ہمارے اوپر سے جاؤ۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ نیویارک مکمل طور پر کنٹرول سے باہر ہو گیا ہے۔ گورنر کومی کو چاہیے کہ وہ فسادات کو کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔

 

امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے ممکنہ ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ جب ہزاروں امریکی وائٹ ہاؤس کے باہر پر امن طور پر احتجاج کر رہے تھے۔ اس وقت صدر نے فوٹو شوٹ کے لیے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کرائی۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو عوام نے تمام امریکیوں کی خدمت کے لیے منتخب کیا تھا لیکن وہ صرف اپنے مفادات کو دیکھ رہے ہیں۔