لورالائی: لورالائی میں ٹڈی دل کے یلغار سے زمیندار نان شبینہ کا محتاج ہزاروں ایکڑ پرتیار فصلات کو شدید نقصان پہنچا زمینداروں کاحکومت سے ٹڈی دل کے مکمل خاتمے کیلئے اقدامات کی اپیل ایک طرف عالمی وباء کوروناء کے باعث کاروبار مکمل تباہی کا شکار لوگ خوف میں مبتلاء ہیں
اور صحت کے مسائل سے زہنی ازیت میں مبتلا ہیں
اور علاج کی سہولیات ناپید ہونے کی وجہ سے شہری نفسیاتی مریض بن رہے ہیں دوسرے جانب بیرون ممالک سے اٹھائیس سال بعد ٹڈی دل نے ملک اور خاص طور پر بلوچستان کے اضلاع پر حملہ اور ہو گئے جس سے گندم سیب بادام زرد آلو سمیت دیگر فصلات کو شدید نقصان پہنچایا گیا جس سے زمینداروں کو کروڑوں کا نقصان پہنچا حکومت کا فرض بنتا تھا کہ وہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے شروع ہی میں اسکا تدارک کرتی زمینی اور فضائی سپرے کا انتظام کرتی تو کم سے کم نقصان ہوتا اب بھی حکومت یہی کہہ رہی ہے
کہ جولائی میں اومان اور ایران کے راستے ٹڈی دل کی ایک اور کھیپ تیار ہوکر ملک اور بلوچستان پر حملہ کرنے ارہی ہیں تو حکومت ابھی سے ہی ایمرجنسی نافذ کرکے اقدامات کرے اور حکومت چین کے مددسے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے تاکہ ہمارا ملک اور صوبہ اس آفت سے نجات حاصل کرے بصورت دیگر پاکستان کو معاشی طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے لورالائی زرعی اعتبار سے اسکی ایک الگ پہچان ہے یہاں کے بادام سیب اور زردآلو بہت ہی عمدہ فصل کے طور پر جانے جاتے ہیں لیکن اس مرتبہ یہ تمام فصلات ٹڈی دل کے حملے کے زد میں رہنے سے تناہی کا شکار ہو گئے اور یہاں کا زمیندار دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہا ہے
حکومت نقصانات کا ازالہ کرے اور ایک زرعی پیکج کا اعلان کرے اور بلاسود زرعی قرضے فراہم کرے تاکہ جو نقصان زمینداروں کو پہنچا ہے اسکا تدارک ممکن ہو سکے لورالائی میں محکمہ زراعت نے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے محکمہ زراعت توسیع کے ڈپٹی ڈائر یکٹر شاہ حسین فوکل پرسن محب اللہ علیزئی زراعت افیسران غلام محی الدین اتمان خیل انور خان توخئی سمیت دیگر آفیسران و فیلڈ آسٹاف نے رمضان میں محدود پیمانے پر دن رات ایک کر کے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے جہاں جہاں یہ حملہ آور ہوتے انکے خلاف اسپرے کیا
لیکن محدود مقامات مشینری کی کمی اور وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لہذا حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس جانب خصوصی توجہ دیتے ہوئے مربوط منصوبہ بندی کر کے ٹڈی دل کے خلاف فضائی اور زمینی آپریشن اور اقدامات کرکے زمینداروں کو نقصان سے بچائیں بصورت دیگر ہمارے ملک صوبے اور لورالائی میں شدید قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔