آج نیب نے مسلم لیگ ن کے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود منی لانڈرنگ کیس،زائد اثاثہ جات بنانے کے الزام میں طلب کیا۔مسلم لیگ ن کے کارکن اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر کرونا ایس او پیز کو پاؤں تلے روندتے ہوئے پہنچ گئے لیکن بلوچستان نیب کرونا کی وجہ سے قرنطینہ یا آئسولیشن میں ہے۔ الیکڑانک میڈیا،پرنٹ میڈیا کی زینت بننے والی کرپشن کی خبروں کے باوجود نیب بلوچستان کی خاموشی کیونکرہے۔ ایسے بھی سابق وزراء ہیں جن پر کروڑوں کے ناجائز اثاثہ جات بنانے،اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کے کیسز ہیں۔
کچھی کینال کی میگا کرپشن،پٹ فیڈر کینال کی توسیعی منصوبہ میں بے لگام کرپشن سمیت دیگر اہم منصوبوں پر نیب بلوچستان کی تحقیقات مکمل ہونے کے دعوے ہیں۔ سابق وزراء کی کرپشن،سرکاری منصوبوں کامتعلقہ جگہ پہنچ کر ٹیموں نے جائزہ لیا، ثبوت جمع کئے، ریونیو عملہ سردی گرمی میں فیتے کھنچتارہا، پٹواری رپورٹیں لکھتے رہے، اس کے باوجود تحقیقاتی فائلیں سرد خانوں میں کیوں پڑی ہوئی ہیں۔ نیب بلوچستان کی ٹیمیں جب ضلع کی سطح پر پہنچی تھیں تو سابق وزراء بیوروکریٹ زیر زمین چلے گئے تھے ستم ظریفی کی اعلیٰ مثال ہے۔
نیب کو مطلوب سابق وزراء، اراکین اسمبلی نے بلوچستان عوامی پارٹی(باپ) اور پی ٹی آئی کا چولا پہن رکھاہے۔اکثر فلموں میں ایک سین دیکھنے کو ملتا ہے سپیرا جب ناگ کو پکڑتا ہے یا دیو کو قابو کرنے کیلیے منتر پڑھ کر دائرہ بناتا ہے، وہ جب تک اس دائرے میں رہتا ہے تو محفوظ رہتاہے لیکن جونہی دائرے سے نکلا، مارا گیا۔ اس وقت باپ نے بیٹوں کو اور پی ٹی آئی نے ٹائیگروں کو محفوظ دائرہ دے رکھا ہے، نیب باہر گھوم رہا ہے دائرے کو اگر چھو لیتا ہے تو پر جل جائیں گے۔کل کوئٹہ میں چائے کی پیالی پینے کے دوران ایک مہربان مسکراتے ہو سگریٹ کا کش مارتے ہو بتایا کہ ایری گیشن، زراعت،کچھی کینال توسیعی منصوبے میں کرپشن کرنے والے آفیسران جن پر نیب اور کرپشن کے کیس ہیں،کوئٹہ جیل میں بند ہوئے، جیل کی وارڈوں میں جھاڑو لگائے۔
جیل کے باورچی خانہ میں آٹا گوندھا،اب وہ دوبارہ انتظامی پوسٹوں پر تعینات ہیں جبکہ ان منصوبوں میں کرپشن کرنے والے ٹھیکیداروں اور کمپنیوں کو کرپشن کا ایوارڈ ملنے کی وجہ سے بلیک لسٹ کرنے کے بجائے اب کروڑوں کے بجائے اربوں کے ٹھیکے مل رہے ہیں۔ جن سابق وزراء، اراکین اسمبلی پر کرپشن کے کیس ہیں۔
وزیراعلیٰ،گورنر،چیف سیکریڑی کے ساتھ سینے کے بٹن کھول کر بیٹھے ہوئے تصاویر میڈیا پر شائع ہوتی ہیں جبکہ نیب بلوچستان کا چیئرمین ملاقات کا ٹائم یا چٹ دے کر وزیراعلیٰ،چیف سیکریٹری کے پاس جاتا ہے۔ کرپٹ وزراء براہ راست آتے جاتے ہیں۔اب میرا میاں نواز شریف، شہباز شریف،ن لیگ کی قیادت کو مشورہ ہے بلوچستان میں چلے آؤ یہاں سیاست شروع کرو،کرپشن کرو کیونکہ بلوچستان میں کرپشن حلال ہے اور پنجاب میں حرام ہے۔