کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ممبرسنٹرل کمیٹی چیئرمین جاویدبلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی بنیادی حقوق کی حصول کیلئے بی این پی نے چھ نکات کی مضبوط شرائط کے تحت باقاعدہ تحریری طورپروفاق کیساتھ تعاون کاہاتھ بڑھایا تاکہ یہ تاثرختم ہوکہ بلوچستان کے قوم پرست جمہوری اندازکے بجائے تلخ سیاست کوفروغ دیتے ہیں۔
لیکن اس کے باوجودکہ کئی بار کی تحریری یقین دہانیوں کے باوجود اب تک خاص پیش رفت نہ ہونا تشویش ناک ہے جبکہ بلوچستان کے سطح پرتاریخ میں اپوزیشن نے غیرمنتخب قوتوں کوترقیاتی عمل میں شریک کرکے کرپشن کیخلاف سخت احتجاج سے حکومت کومشکل میں ڈال دیاہے جوپارلیمانی نمائندوں کیخلاف غیرجمہوری وغیرآئینی اندازاپناکربلوچستان کے قومی روایات کیخلاف گرفتاری اورتشددکاراستہ اپناچکی ہے۔
جسے بلوچستان کے عوام نے جلد ہی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بی این پی کے پارلیمانی رہنماؤں کی گرفتاری پربھرردعمل دیکرحکومتی اقدام کاجواب دیاجس پرجام اینڈ کمپنی پسپا ہوکر رہنماؤں کورہاکردیاکیونکہ بلوچستان حکومت مسلسل غلط فیصلے کرکے واپس لیتے رہے ہیں جس پرپشیمان ہوکراخلاق سے ہاری نظرآتیہیں لیکن بی این پی کے سامنے بلوچستان اورقومی وعوامی حقوق کا تحفظ اہمیت رکھتی ہے۔
لیکن اگرکوئی ریاستی طاقت کیبل پرمعززاراکین اسمبلی کے استحقاق کومجروع کرکے لطف اندوزہورہے ہو اور ردعمل کاخیال نہ رکھیں توان کی بھول ہے کہ یہ بلوچستان ہے جہاں عمل کے بعد ردعمل کاآنافطری عمل ہے ہماری ماں بہنوں کوسرعام گھروں میں گھس کرشہیداوربچوں کوزخمی اوردوران سفرفیملی کے درمیان سے فرزندوں کواغواء کیا جائے تویہ روایت کی خلاف ورزی کونسا روایات کے زمرے میں ہے۔
جس پربدلتے درآمدی پارٹیاں کیوں سیخ پاہورہے ہیں بلوچستان کی روایت توامن اعتماد آخردم تک اپنی قومی موقف سیاسی عمل اوراجتماعی مفادات کیلئے ترجیحی بنیادوں پرقربانی ہے جو ہمارے شہداء کی مشن کی تکمیل اورذریعہ نجات ہیں اپوزیشن احتجاج کومقصد وزیراعلیٰ ہاؤس نہیں بلکہ چھپے ٹی وٹرایڈمن کوبازیاب کراناتھاکہ وہ کروناسیڈرکرکہیں بھاگ تو نہیں گیا۔