کوئٹہ: جون میں جب کرونا اپنے عروج پر ہے ملک میں ایک طرف کرونا کے وار ہیں تو دوسری طرف ٹڈی دل کی یلغار ہے ایسے میں کیا دوبارہ مولانا فضل الرحمان اپنے پرانے پلان پر عمل کیلئے میدان میں نکل رہے ہیں؟ سردار اختر مینگل نے جے یو آئی بلوچستان کے امیر مولانا واسع کو کیا پیغام دیا اب پاکستان پیپلز پارٹی او ر ن لیگ کیا کررہی ہیں اور کیا کرینگی اور اے این پی کیا سردار اختر مینگل اور مولانا فضل الرحمان سے قائل ہوگی اگر ایسا سب ہوا تو کیا ہوگا اور نہ ہوا تو کیا ہوگا کیا لندن پلان کا کوئی وجود ہے یا پھر کہانی کچھ اور ہے۔
کیا سردار اخترمینگل کو مشکل فیصلے کیلئے اٹھارویں آئینی ترمیم پر پاکستان تحریک انصاف کے موقف نے مجبور کیا ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے آج جو اقدام سردار اختر مینگل کی جانب سے اٹھایا گیاہے اسکا فیصلہ چند روز میں نہیں بلکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی اکثریت نے گزشتہ سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں کرلیا تھا اور اسکی سب سے اہم وجہ تھی اٹھارویں آئینی ترمیم پر پاکستان تحریک انصاف کا موقف بلوچستان نیشنل پارٹی سمجھتی ہے کہ اگر اٹھارویں آئینی ترمیم کیساتھ کسی چھیڑ چھاڑ کی گئی اور بی این پی کی حمایت اس حکومت کو حاصل رہی
تو بلوچستان میں اسے شدید سیاسی نقصان ہوگا چھ نقاط پر عمل نہ ہونا اٹھارویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کو مؤقف اور اہم معاملات میں مشاورت نہ کرنے نے آج سردار اختر مینگل کو اپنی حمایت واپس لینے پر مجبور کردیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹرل کمیٹی نے فیصلے کرکے وقت کے تعین کا اختیار پارٹی صدر سردار اختر مینگل کو سونپ دیا تھا اور سردار اختر مینگل اس سلسلے میں مکمل طور پر تیاری کرچکے تھے تاہم انہیں اپنے پانچ ووٹوں کی اہمیت کا اندازہ تھا اور وہ کوئی ایساسیاسی وار نہیں کرنا چاہتے تھے کے جس سے انہیں کوئی سیاسی فائدہ نہ ہو بلوچستان نیشل پارٹی چند ماہ قبل یہ فیصلہ کرچکی تھی۔
تاہم چند ماہ قبل سامنے آنے والے شوگر اسکینڈل کے دوران کسی ایسے فیصلے سے یہ تاثر جا سکتا تھا کہ چونکہ سردار اختر مینگل کے ان دو سالوں میں جہانگیر ترین سے قریبی روابط رہے ہیں اسلئے سردار اختر مینگل جہانگیر ترین کی ایماء پر یہ سب کچھ کررہے ہیں اسلئے کچھ وقت انتظار کیا گیا لیکن جب حالیہ بجٹ کی تشکیل سے لیکر قومی معاملات جیسے کہ کرونا وباء ٹڈی دل کی یلغار جیسے اہم قومی معاملات پر بھی کسی معاملے پر جب تحریک انصاف نے بی این پی مینگل کو اہمیت نہ دی یہاں تک کہ بلوچستان کیلئے وفاقی پی ایس ڈی پی میں اہم نوعیت کے منصوبوں کو ڈراپ کرنے کیلئے اعتماد میں لینے کیلئے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
تو اسکے بعد بی این پی مینگل نے اپنا پتہ میدان میں پھینکنے کا فیصلہ کیا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ا ور اسکے لئے بجٹ پیش ہونے سے صرف ایک روز قبل احتجاج ریکارڈ کروایا اگربی این پی مینگل کو معاملات کچھ لو اور دو اور صرف سیاسی بلیک میلنگ کی حد استعمال کرنا چاہتی تو کئی روز قبل احتجاج شروع کرسکتی تھی سینٹرل کمیٹی کے فیصلے کے بعد سردار اختر مینگل نے کسی قسم کے رابطوں کے بجائے کافی دن شاہ نورانی میں آرام کیا اور اپنے ووٹرز اور قبائل کے لوگوں کو وقت دیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سے ایک دن قبل بی این پی کے احتجاج کو سیاسی بلیک میلنگ قرار دئے جانے کی صورتحال سے سردار اختر مینگل مکمل طور پر باخبر تھے۔
اور اسلئے انہوں اپنی قیادت کو مطمئن رہنے کی ہدایت کررکھی تھی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں سردار اختر مینگل نے حتمی اعلان سے قبل بلوچستان میں اپوزیشن کی اہم اتحادی جماعت جے یو آئی ایف کے صوبائی امیر مولانا واسع سے گزشتہ روز باقاعدہ ملاقات کی اور انہیں اپنے فیصلے پر اعتماد میں لیا اور انہیں مولانا فضل الرحمان کیلئے خصوصی پیغام دیا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو جو پیغام دیا گیا ہے اگر مولانا اس سے اتفاق کرتے ہیں۔
تو مولانا فضل الرحمان اس کے بعد ولی باغ کے اسفند یار ولی خان سے رابطہ کرسکتے ہیں اور اگر اس سیاسی کھیل کی بیل منڈھیر چڑھی تو پھر ملک میں ایک بار پھر سیاسی میدان سج سکتا ہے اب ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ حالیہ مہم جسکی ابتداء سردار اختر مینگل نے کی ہے یہ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کیلئے موقع ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمان اور سردار اختر مینگل کا ساتھ دیکر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بچائیں زرائع کا کہنا ہے کہ لندن پلان پر جو بھی افواہیں ہوں فی الحال یہ معاملہ ان سے منسلک نہیں لیکن اگر لندن میں موجود کھلاڑی کھیل کا حصہ بننا چاہیں۔
تو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ سردار اختر مینگل اور مولانا فضل الرحمان کا پہلا ہدف اسوقت مرکز نہیں بلوچستان ہے جب مرکز میں کمزور حکومت ہوگی اور بلوچستان میں اگر سردار اختر کسی پیش قدمی کی تیاری کرتے ہیں تو پھر مذاکرات کی میز پھر سجے گی اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکے لئے بھی بلوچستان کی دونوں اپوزیشن جماعتیں بی این پی مینگل اور جمعیت علماء اسلام ایک پیج پر ہیں کیونکہ دونوں کا مفاد بلوچستان اور خیبر پختون خواہ سے وابستہ ہے۔