کوئٹہ: چیئرمین سینیٹ میر محمدصادق سنجرانی بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل کو حکومت سے اختلافات دور کرنے کی پیشکش کردی تاہم سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ چیئرمین سینیٹ پر دو ٹوک الفاظ میں واضح کیاہے کہ یہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کامسئلہ ہے،تبدیلی کا میرے پاس کوئی اختیار نہیں،بال حکمرانوں کے کورٹ میں ہے،اگر حکمران ان کو جن کا بھائی یا والد لاپتہ ہو کو مطمئن کریں تو ہم بھی مطمئن ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے سردارخترجان مینگل سے ملاقات کی اور انہیں حکومت کے ساتھ اختلافات دور کرنے اور اس سلسلے میں کردارادا کرنے کی پیشکش کردی،ملاقات میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی بھی موجود تھے۔
ذرائع کاکہناہے کہ سرداراختر جان مینگل نے چیئرمین سینیٹ کو حکومت کی دوبارہ حمایت کرنے کیلئے فوری یقین دہانی سے معذرت کرلی،ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ سردار اخترجان مینگل سے ملاقات کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کرینگے اور انہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے تحفظات اور خدشات سے اگاہ کرینگے جبکہ اس سلسلے میں وزیراعظم کی ہدایت پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی بھی متحرک ہوگئی ہے۔
اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائدین سے رابطے میں ہے۔دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور قبائلی روایات بھی رکھتے ہیں پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کااعلان کیا ہے چیئرمین سینیٹ پی ٹی آئی کامرکز اور صوبے میں اتحادی ہے اسی سلسلے میں آیا تھا ان کے سامنے ہم نے دو ٹوک الفاظ میں اپنا موقف رکھا کہ ہمارا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کافیصلہ ہے۔
اور مجھے کوئی اختیار نہیں اس فیصلے کو تبدیل کرنے کی بال حکمرانوں کی کورٹ میں ہے آپ لوگ ان سے جا کر پوچھے کہ یہ مسئلے کیوں حل نہیں ہوئے اگر یہ مسئلے حل ہوئے تو تفصیلات دیں اگر نہیں ہوئے تو ذمہ داران سے پوچھاجائے،انہوں نے کہاکہ پہلے وفاق سے باقاعدہ علیحدگی کااعلان نہیں کیا صرف وان کرتے رہے،انہوں نے کہاکہ الیکشن میں جن لوگوں نے ہمیں سپورٹ کیاہے اور یہی 6نکات ہماری پارٹی کا منشور ہے۔
ہم نے پارٹی ہی کی منشور حکومت کو پیش کردی اگر حکومت نے اس کو حل نہیں کرسکتی تو بتا دیتی،انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کی باڈی لینگویج سے یہی پتہ چلتاہے کہ وہ حکومتی پیغام ہے،انہوں نے کہاکہ شرائط اب ان کے سامنے رکھوں گا جو بااختیارہوں،چیئرمین سینیٹ کے اختیارات کیا ہے سب کو معلوم ہے تاہم چیئرمین سینیٹ کی مہربانی کہ انہوں نے ہمارے احتجاج کو محسوس کیا،ان کاکہناتھاکہ کمیٹیوں سے رابطے ہوئے اور ان کے سامنے علیحدگی سے پہلے اور بعد میں اپنا موقف رکھاہے۔
ہم نے قطعاََ یہ نہیں کہا کہ بات چیت نہیں کرینگے دو سال کی انتظار اوریقین دہانیوں پر کیا پھل ملا تو کیا مزید دو سال انتظار کرینگے،انہوں نے کہاکہ مجھے یقین دہانی سے مطمئن نہیں کیاجاسکتا حکمران جاکر بلوچستان کے گاؤں گاؤں میں جہاں کے باسیوں کا جن میں کسی کابھائی کسی کا والد لاپتہ ہے۔
حکمران اگر انہیں مطمئن کریں تو ہم مطمئن ہیں،وزیراعظم کے الیکشن کے دوران مطالبات پردستخط ہوئے تھے ہمارے وہی مطالبات ہے کہ لاپتہ افرادکی بازیابی،گوادر کی ڈیموگرافی پرقانون سازی،افغان مہاجرین کی واپسی سمیت دیگر شامل ہیں،اس کے علاوہ صدارتی انتخابات کے دوران بلوچستان میں تعلیم،صحت،پینے کا صاف پانی،معدنیات اور مواصلاتی نظام وگوادر کامسئلہ ہے یہی ہمارے مسائل ہے۔