|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2020

بجلی کسی بھی ملک کی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہے۔بجلی کے بغیر کسی بھی ملک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس تکنیکی دور میں زیادہ تر کام بجلی کے ذریعے ہوتے ہیں۔ سائنس نے اپنے آلات کے ذریعے انسانی زندگی کو انتہائی آسان اور آرام دہ بنادیا ہے۔ لیکن بجلی کے بغیر سائنس کے یہ سب آلات بالکل بے کار ہیں۔ بجلی کے ذریعے آج انسان اپنے گھر میں بیٹھے بیٹھے سارے کام سر انجام دیتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے کئی طریقے ہوتے ہیں، پانی، ہوا، سولرز حتیٰ کہ سمندر کی لہروں سے بھی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

اگر کسی ملک کے پاس بجلی پیدا کرنے کے یہ سارے طریقے موجود ہوں، تو وہ ملک بجلی کے بحران سے ہمیشہ کے لیے نجات پائے گا۔ لیکن ہمارے ملک میں یہ طریقے ہونے کے باوجود چوبیس گھنٹے بجلی کا بحران رہتا ہے جس کی وجہ لوگوں کی زندگی متاثر ہورہی ہے۔یونین کونسل کلمت بجلی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ جب رات آتی ہے تو سارا علاقہ تاریکی میں ڈوب جاتا ہے جس سے لوگوں کو رات کے وقت مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ کلمت کے لوگ بجلی کے بغیر کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ کلمت میں 2003 میں ایک سمال پاور اسٹیشن کی بنیاد رکھی گئی، جس کی بجلی پاور اسٹیشن سے لیکر کْنر کے محلے تک آتی تھی۔

اور کلمت کے دوسرے محلے جس میں کوھی گوٹھ، اسپیاک، جْڑکی اور سنڈی میں نہیں پہنچ پاتی تھی۔ انتظامہ اور پاور منیجمنٹ کی عدم توجہی کی وجہ سے 2006 میں پاور اسٹیشن بند ہوگئی اورتاہنوز بند ہے۔ اب یہ پاور اسٹیشن انتہائی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس میں پرندوں کے گھونسلوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔صرف پاور اسٹیشن ہی نہیں، بلکہ اس پاور اسٹیشن کے کھمبے بھی ایسے مناظر پیش کر رہے ہیں۔ یہ کھمبوں کی قطاریں پاور اسٹیشن سے لیکر کْنر تک محدود ہیں۔ کہیں پر کھمبے گر چکے ہیں تو کہیں پر تاریں۔کلمت کے لوگ اپنی بجلی کی ضروریات شمسی توانائی سے پوری کررہے ہیں۔لیکن کئی گھروں میں شمسی توانائی نہیں ہے۔ کلمت کی آبادی کیلئے ایم این اے محمد اسلم بھوتانی نے صرف 30 سولر دیئے، جو آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔