کوئٹہ: ایپکا بلوچستان کے زیر اہتمام بلوچستان اسمبلی کے سامنے بحالی بولان میڈیکل کالج کے لئے احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا، مظاہرے سے ڈاکٹر طارق بلوچ خالد بلوچ ڈاکٹر احسان بلوچ عارف، عبدالباسط شاہ میر زیب شاھوانی رحمت اللہ زیری اور ایپکا پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد یونس کاکڑ صاحب نے خطاب کیا مظاہرے کی۔
صدرات ایپکا کے صوباہی صدر داد محمد بلوچ نے کی حاجی عبداللہ خان صافی صاحب تحریک بحالی کے چئرمین نے تمام کارکنان کا شکریہ ادا کرے ہوئے کہا کہ ایپکا کے شاھین تیار رہیں بے حس حکومت کو فکرمند کرنے اپنے وعدے یاد دلانے کے لیے بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ محمد یونس کاکڑ نے کہا کہ ایپکا ملک بھر میں احتجاج کرنے صلاحیت صلاحیت رکھتی ہے ہمیں مجبور نہ کیا جائے بولان میڈیکل کالج کو معاہدے کے تحت بحال کیا جائے ڈاکٹر طارق بلوچ احسان بلوچ اور خالد بلوچ نے کہا کہ طلباء تحریک کا حصہ ہیں کالج بحال کیے بغیر کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گے۔
میر زیب شاھوانی نے وائس چانسلر کی فوری برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام ہے ایک نااہل وائس چانسلر نے پورے صوبے کو یرغمال بنایا ہوا ہے مقررین نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کے ملازمین و طلباء کو دیوار سے لگا رہی ہے آٹھ ماہ سے تحمل سے احتجاج کر رہے ہیں اور گزشتہ دس روز سے صوبائی اسمبلی کے سامنے سراپااحتجاج ہیں مگر حکومت بے حسی کی انتہاہ کر رہی میں بجٹ میں فنڈ کے بندر بانٹ نے حکومت کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی ہوہی ہے انہیں عوام کے مسائل کی کچھ فکر نہیں ایپکابلوچستان کے صدر داد محمد بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دو دن کے لیے مکمل تالا بندی کا اعلان کرتا ہوں۔
اور اگر مسائل حل نہ ہوئے تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی اگر نااہل وائس چانسلر کو برطرف کرکے کالج کو بحال نہ کیا گیا حاجی عبداللہ خان صافی نے کہا کہ حکومت نام کی رہے گی ہے اسمبلی کا کام آئین سازی کرنا ہے جب کے یہاں آئیں سازی کو مذاق بنا دیا گیا ہے نااہلی کی انتہاہ ہے ایک آئینی ترمیم تک لانے کی قابل نہ رہی ہے۔ حکومت ہوش کے ناخون لے ملازمین و طلباء کی تحریک صوبے بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
پھر حکومت کو اپنی کرسی کی فکر لاحق ہو جائے گی اب فیصلہ حکومت کو کرنا ہے کہ ایک نااہل وائس چانسلر کو بچائے یا اپنی کرسی کو مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام میں سے ہوتی تو آٹھ ماہ ملازمین و طلباء کو احتجاج نہ کرنا پڑھتا چونکہ سلیکٹیڈ حکومت ہے ان کو طلباء اور ملازمین سے کوہی سروکار نہیں انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج کو بحال کیا جائے سلیکٹیڈ ہی سہی بلوچستان کے روایات ہی کا خیال رکھا جائے اپنے کیے گئے معاہدوں پر تو عمل کرے ہم تو زبان پر ہی سب کچھ قربان کرنے والے ہیں اور یہ اپنی تحریر کا لاج نہیں رکھ سکتے کل کو جب کرسی نہیں رہے گی یہی معاہدے گلے کو توک بن جائینگے۔