|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2014

گجرات: وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ کو پنجاب میں سب سے بڑا ‘سازشی’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے اسلام آباد میں دھرنوں کے حوالے سے طے شدہ ‘لندن پلان’ کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نو منتخب عہدیداروں کی حلف برداری تقریب کے بعد گجرات اور منڈی بہاؤالدین کی تاجر کمیونٹی سے خطاب کے دوران خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں نفرت کے بیج بو کر عمران خان قوم کی کوئی خدمت نہیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے نیویارک میں پاکستان کے منتخب وزیراعظم کے خلاف مظاہرہ پاکستان کے قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، اس لیے کہ وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ میں مسئلۂ کشمیر اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے اُجاگر کرنے کے لیے وہاں گئے تھے۔ سعد رفیق نے خطاب کے دوران کہا کہ جب بھی دو جماعتوں کے رہنما ملک سے باہر ملاقات کرتے ہیں، اس کا ایجنڈا پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے اور ملاقات کے بعد تمام تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا جاتا ہے، جیسا کہ نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو کی لندن میں ہونے والی ملاقات کے بعد ‘میثاق جمہوریت’ (چارٹر آف ڈیموکریسی) کے مندرجات سے سب کو آگاہ کیا گیا، لیکن ‘لندن پلان’ کے تحت کیا کچھ طے ہوا، اس کےبارے میں کسی کو کچھ علم نہیں۔ بے نظیر بھٹو اور عمران خان کا موازنہ کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ بی بی ایک با شعور اور نظریاتی رہنما تھیں جبکہ یہ خصوصیات عمران خان میں نہیں پائی جاتیں اور عمران خان اپنے سیاسی حریفوں کے لیے ہمیشہ خراب اور نا شائستہ زبان استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے سیاسی شعور حاصل کرلیا ہے۔ تیس اگست کو ڈی چوک پر ہنگامہ آرائی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو گولیاں فراہم نہیں کی گئی تھیں اور ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کو تیس بور کی پستول سے گولیاں لگیں، جو پولیس کے پاس تھی ہی نہیں اور جب تفتیش ہوگی تو اس کی کڑی یقیناً گجرات سے ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو قوم کو بتانا چاہیے کہ لندن میں ملکی مفاد کو نقصان پہنچانے کی سازش کے پیچھے کیا مفاد ہے اور دھرنوں پر روزانہ خرچ ہونے والے کروڑوں روپے کہاں سے آرہے ہیں۔ انہوں نے دھرنا دینے والی جماعتوں کے قائدین پر زور دیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں اور حکومت کو اپنی پالیسیوں کو نافذ کرنے دیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے نے ریلوے کی بحالی اور ترقی کا بھی دعویٰ کیا۔ خواجہ سعد رفیق کے خطاب کے موقع پر ناخوشگوار صورتحال اُس وقت سامنے آئی جب چند موٹر سائیکل سوار ‘گو نواز گو’ کے نعرے لگاتے ہوئے تیزی سے وہاں سے گزر گئے۔ تاہم سعد رفیق نے یہ کہتے ہوئے اپنا خطاب جاری رکھا کہ یہ ان نوجوانوں کا قصور نہیں ہے کیوںکہ انہیں عمران خان کی جانب سے گمراہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عمران خان کو بری سیاست سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ان کی جماعت بری سیاست کا تحمل سے مقابلہ کرے گی۔