رحیم یار خان: جنوبی پنجاب کے علاقے کوٹ سبزال میں پولیس نے مبینہ طور پر دو کمسن بہنوں کی دو بھائیوں سے جبری شادی کروانے میں ملؤث ایک پیش امام اور دو دیگر افراد کو گرفتار کرلیا۔
بستی ٹھیر (176-پی) کی ضمیراں مائی نے کوٹ سبزال پولیس کو ایک درخواست کے ذریعے بتایا کہ اس کے بھائی منظور احمد کی گاؤں کی ایک لڑکی فاطمہ سے جبراً شادی کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاطمہ کے والد اور بھائیوں نے اس شادی کی مخالفت کی تھی اور معاملے کو ایک مقامی پنچایت میں اُٹھایا تھا۔
ضمیراں مائی نے کہا کہ گاؤں کی پنچایت نے نکاح کے لیے انتظامات کیے گئے اور ان کی بیٹی آٹھ سالہ بیٹی آمنہ اور اور چھ سالہ فرزانہ کی شادی فاطمہ کے بھائیوں گیارہ سالہ گل حسان اور نو سالہ میر حسان کے ساتھ کروادی۔
ایس پی انویسٹیگیشن طارق الٰہی مستوئی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لڑکیوں کو بازیاب کروایا جس کے بعد انہیں ایک عدلت کے سامنے پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک پیش امام مولوی سلمان اور دو دیگرافراد کو جبری طور پر شادی کروانے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔