اسلام آباد: پاکستان نے اپنی دوست اور سیئرا سفیر رابن ایل رافیل سے ہونے والی تحقیقات کو امریکا کا داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔
جمعرات کو معمول کی پریس کانفرنس میں دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے نہ تو امریکا سے تحقیقات شیئر کرنے کی بات کی اور نہ ہی واشنگٹن نے ان سے تحقیقات کی وجہ بتائی ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بتایا کہ رابن رافیل پاکستان کی دوست ہیں اور وہ خطے کو بہت اچھے انداز سے سمجھتی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے سینئر سفارت کار اور پاکستانی امور پر محکمہ خارجہ کی ماہر رابن رافیل سے سیکورٹی کلیئرنس واپس لینے کے بعد انہیں کاؤنٹر انٹیلی جنس تحقیقات میں شامل کر لیا تھا۔
روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی نے 21 اکتوبر کو واشنگٹن میں رافیل کے گھر اور محکمہ خارجہ میں واقع دفتر کی جامع تلاشی کے دوران سامان قبضہ میں لیا تھا۔
سڑسٹھ سالہ رافیل پاکستان کیلئے محکمہ خارجہ کی سینئر مشیر رہ چکی ہیں۔ ان کی ذمہ داریوں میں غیر فوجی امداد جیسا کہ معاشی فنڈز اور مراعات کی نگرانی شامل تھی۔
رافیل کے سابق شوہر آرنلڈ رافیل 1988 پاکستان میں سفیر تھے اور وہ صدر ضیاء الحق کے ہمراہ ایک طیارہ حادثہ میں ہلاک ہو گئے تھے۔
داعش کی پاکستان میں موجودگی؟
داعش کی ملک میں موجودگی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اسلم نے صحافیوں کی توجہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کے ایک بیان کی جانب دلائی جس میں انہوں نے ایسا کوئی امکان مسترد کر دیا تھا۔
اسلم نے کہا کہ پاکستان عالم گیر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ہے اور وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف ہرگز استعمال ہونے نہیں دیں گے۔
دورہ افغان صدر
تسنیم اسلم نے بتایا کہ افغان صدر اشرف غنی عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے سرکاری دو روزہ دورے پر اسلام آباد آ رہے ہیں۔
15 اور 14 نومبر کو دورے کے دوران افغان صدر اسلام آباد میں اعلی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔