دنیا کے اکثرممالک میں جمہوری نظام رائج ہے جسکی اہمیت گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتی چلی گئی اور آج جمہوریت کو ایک بہترین طرز حکمرانی سمجھا جاتا ہے جس کے تحت بہت سارے ممالک نے ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو ایک بہترین زندگی مہیا کی۔صوبہ بلوچستان جغرافیہ کے لحاظ پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے جو کہ ملک کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی دیگر تمام صوبوں سے کم ہے۔دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس وقت بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ بیس سے زائد ہے۔
جبکہ صوبے میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4299499 ہے جس میں خواتین کی تعداد 1813264 ہے۔بلوچستان میں بلوچ،پشتون،ہزارہ، پنجابی اور دیگر سیٹلرز آباد ہیں اس صوبے میں بیالیس لاکھ سے زائد لوگ ایسے ہیں جو کہ اپنا حق رائے دہی کا استعمال کر سکتے ہیں۔جمہوریت کی اصل خاصیت تو یہ ہے کہ ہر شہری کے ووٹ کی اہمیت اور قدر برابر ہوتی ہے چاہے وہ ایک مزدور ہو ہا پھر کوئی سرکاری آفیسر، کوئی غریب ہو یا پھر کوئی امیر غرض ہر ایک شہری جو اپنے ملک کی شہریت رکھتا ہو وہ حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے نمائندوں کا چناؤ کر سکتا ہے۔
پاکستان میں الیکٹورل پروسیس پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فافین (فری اینڈ فئیر الیکشن) نے اپنے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 کے الیکشن ملک بھر میں مجموعی طور پر %51.99 لوگوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ 48.1 فیصد لوگ ایسے تھے جنہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا جبکہ بلوچستان میں صرف %46 کے قریب افراد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔اگر درج بالا اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو بلوچستان میں ووٹر ٹرن آؤٹ کافی کم رہا ہے جسکی وجہ لوگوں میں ووٹ کی اہمیت نہ ہونا ہے آپ کا ایک ایک ووٹ ملکر بلوچستان کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
ہم اکثر سوچتے ہیں کہ ہمارے ایک ووٹ سے کیا ہوگا لیکن یہی ایک ایک ووٹ ملکر آخر میں %56 فیصد بن جاتے ہیں یعنی اگر سو میں سے 56 لوگ اپنی رائے کا اظہار ہی نہیں کرینگے تو ملک اور صوبے کی جمہوریت کیسے مظبوط ہوگی اورمسائل کیسے حل ہونگیں۔ مزدور، خواتین، مذہبی اقلیتیں، خواجہ سرا اور سب کو اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا تب ہی جاکر جمہوریت کو استحکام ملے گا اور ایک بہترین جمہوری نظام کی بنیاد ڈلے گی ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ہمارا ایک ووٹ کافی اہم ہے۔
تب ہی ہمارے مسائل کا حل ممکن ہو سکے گا۔اس ضمن میں تمام پڑھے لکھے افراد سیاسی کارکن اور نمائندے اپنا فرض سمجھتے ہوئے اپنے اپنے حلقوں میں مختلف اوقات کار میں شہریوں کو باور کرائیں کہ آپ نے اپنا ووٹ ہر حال میں ڈالنا ہے یہ عمل آہستہ ضرور سہی لیکن رفتہ رفتہ معاملات کو بہتری کی جانب لیکر جائے گا اور ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ تمام طبقات اپنے فرائض کو احسن طریقے سے سر انجام دینگے جس سے سیاسی نظام مظبوط ہوگا۔
یاد رہے ہمارے صوبے کی پسماندگی کا حل صرف اور صرف شفاف انتخابات اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال ہے پاکستان اور ہمارا صوبہ کسی دوسرے نظام کا متحمل نہیں ہوسکتا موجودہ دور میں ہماری بقا اور تمام مسائل کا جمہوریت ہی ہے۔
تو ضرورت اس امر کی ہے کہ آئیں اس صوبے میں رہنے والا ہر شخص چاہے وہ مرد ہو یا خاتون یا پھر خواجہ سراں یا پھر مذدور ہو یا پھر کاروباری شخصیت یا پھر مذہبی اقلیت ہر ایک اپنے اپنے حق رائے دہی کا استعمال ہر حال میں کرے تاکہ جمہوری نظام مظبوط ہو اور صوبہ اور ملک ترقی کر سکیں۔